Maktaba Wahhabi

465 - 670
ارتداد کا حکم نہیں لگایا جائے گا۔اس پر رجم کی حد قائم کرناواجب ہے اگر وہ شادی شدہ رہی ہو،اور ا گر کنواری ہوتو کوڑوں اور ایک سال جلاوطنی کی حد قائم کی جائے۔ یہ سزا اُس صورت میں ہے جب اسے حرمت نکاح کا علم ہو لیکن اگر وہ شرعی حکم سے ناواقف ہوتو اس سے حد ساقط ہوجائے گی کیونکہ شبہات کی صورت میں حدود اٹھالی جاتی ہیں۔اسی طرح ان دونوں کے درمیان جدائی کرانا واجب ہے، اور خاوند کے حق میں یہ واجب ہے کہ شریعت غراء کے قوانین کے تقاضوں کے مطابق اس کےخلاف کاروائی کی جائے۔پس ولی امر کو شرعی اور مبنی برمصلحت نظر وفکر اور جدائی کے معاملے میں اجتہاد کرنا چاہیے جو اس قسم کے لوگوں پر نافذ ہوسکے،حتیٰ کہ اگر مصلحت اس امر کاتقاضا کرتی ہو کہ ان کو قتل کی سزا دی جائے تو ان کو ایسے کرنے کا حق ہے ،اور اس طرح کے معاملات شریعت اسلامیہ میں جائز ہیں۔(محمد بن ابراہیم) زنا کے نتیجے میں حاملہ ہونے والی عورت سے نکاح کاحکم: سوال:ایک ایسی بیوہ عورت سے نکاح کرنے کا کیا حکم ہے جو زنا کی وجہ سے حاملہ ہے اور اسے آٹھواں مہینہ لگا ہواہے؟کیا یہ عقد باطل،فاسد یا صحیح ہوگا؟ہمارے ہاں کے دو علماء نے اس میں اختلاف کیا ہے،ان میں سے ایک نے اس عقد کو باطل قرار دیا ہے جبکہ دوسرا اس کو صحیح کہتا ہے مگر اس نے اس عورت سے شادی کرنے والے پر وضع حمل سے پہلے وطی کو حرام قرار دیاہے۔ جواب:جب کوئی شخص زنا کے نتیجے میں حاملہ ہونے والی عورت سے نکاح کرے گا تو اس کا نکاح باطل ہوگا: "حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ" (البقرۃ:235) لہذا مرد پر اس سے وطی کرنا حرام ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہ عمومی قول ہے: "وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ" (البقرۃ:235) "اور نکاح کی گرہ پختہ نہ کرو یہاں تک کہ لکھا ہوا حکم اپنی مدت کو پہنچ جائے۔" نیز اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
Flag Counter