ان پر لازم ہے کہ وہ اس معاملے کو حکومت کے ذمہ داروں تک پہنچائیں اور ان شاء اللہ حکومت کے ذمہ داران جلد ہی اس پر ایسے اقدامات کریں گے جس سے احقاق حق اور ابطال باطل اور اسلام کی حرمت کی حفاظت اور اسکے تقاضوں کے مطابق عمل کرنا یقینی ہوجائےگا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
اگر میں کسی کی بیٹی اور وہ میری بہن سے شادی کرے؟
سوال:میرا ایک قریبی ہے۔میں اللہ اور اس کے رسول کی سنت کے مطابق اس کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔اس کے پاس ایک لڑکا ہے میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق اس سے اپنی بہن کی شادی کرنا چاہتا ہوں۔کیا یہ جائز ہوگا کہ نہیں؟معلوم رہے کہ حق مہر اور دونوں لڑکیوں کامخصوص حق بھی برابر نہ ہوگا،اور وہ دونوں اس پر راضی ہیں اور ان میں سے کسی کو اس شادی پر مجبور نہیں کیا گیا۔
جواب:اگر واقعہ اسی طرح ہے جیسے بیان کیاگیاہے کہ بلاشبہ دونوں لڑکیاں راضی ہیں اور دونوں کو عملاً بغیر کسی حیلے کے حق مہر ادا کیا جائے گا،اور یہ کہ تم دونوں کے درمیان کوئی قولی یاعرفی شرط نہ پائی جاتی ہو جس کا تقاضا یہ ہوکہ وہ اپنی بیٹی اس شرط پر تمہارے نکاح میں دے گا کہ تم اپنی بہن اس کے نکاح میں تو دو اس میں کوئی شرعی ممانعت نہ پائے جانے کی وجہ سے کوئی حرج نہیں ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
نکاح تحلیل کا حکم:
سوال: آپ کے نکتہ نظر میں نکاح حلالہ کے متعلق شریعت کی کیا رائے ہے؟
جواب:سب سے پہلے مناسب یہ ہے کہ ہم نکاح تحلیل(حلالہ) کے متعلق بیان کریں کہ وہ کیا ہے۔نکاح تحلیل(حلالہ) یہ ہے کہ کوئی آدمی ایسی عورت سے نکاح کرنے کا قصد کرے جس کے خاوند نے اس کوتین طلاقیں دے دی ہوں،یعنی اس کے خاوند نے اس کو طلاق دی،پھر رجوع کرلیا،پھر طلاق دی۔پھر رجوع کرلیا پھر اس کو تیسری طلاق دےدی،لہذا یہ عورت اپنے اس شوہر کے لیے حلال نہیں رہتی جس نے اس کو تین طلاقیں دے دی ہیں،الا یہ کہ وہ اس کے علاوہ کسی خاوند سے نکاح کی
|