پھوپھیاں ،خالائیں،اور بھتیجیاں اور بھانجیاں۔"
اگر آپ چاہیں تو ان رشتوں کو یوں بھی شمار کرسکتے ہیں، انسان پر جو عورتیں حرام ہیں وہ یہ ہیں:اصول اوپر تک ،فروع نیچے تک،باپ اور ماں کے فروع نیچے تک،اور دادا،نانا،اور دادی،نانی کے وہ فروع خاص طور پر جو صلبی ہوں۔
اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان:
"وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ" (النساء:23)
"اور تمہاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری دودھ شریک بہنیں۔"
ان رشتوں کی طرف اشارہ کیاگیا ہے جو رضاعت کی وجہ سے حرام ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ "[1]
"رضاعت سے اتنے ہی رشتے حرام ہوتے ہیں جتنے رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔"
لہٰذا جو بھی رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوں گے انہی کی طرح رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہوں گے۔ نسب سے حرام ہونے والے رشتے یہ ہیں : مائیں، بیٹیاں، بہنیں، پھوپھیاں، خالائیں، بھتیجیاں اور بھانجیاں۔ پس یہی رشتے رضاعت کی وجہ سے حرام ہیں۔ دلیل نبی کا مذکورہ ارشاد ہے :
"يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ "[2]
"رضاعت سے اتنے ہی رشتے حرام ہوتے ہیں جتنے رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔"
اور الله تعالیٰ کے اس فرمان میں:
"وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم
|