ہم بلند اخلاق کے درجہ پر فائز ہیں، ہم نے تعلیمی اعتبار سے یونیورسٹی کی ڈگریاں بھی حاصل کر رکھی ہیں لیکن ہمارا مقدر ہی یہ ہے لیکن مادی مسئلہ ہی وہ مسئلہ ہے جس کی بنا پر کوئی ہم سے شادی کرنے کی طرف پیش قدمی نہیں کرتا۔ اور شادی کے معاملات خاص طور پر ہمارے ملک میں زوجین کے درمیان مشارکت کے ساتھ انجام پاتے ہیں، مستقبل میں جو کچھ ہونے والا ہے اس کے اعتبار سے میں اپنے متعلق اور اپنی بہنوں کے متعلق آپ کی طرف سے نصیحت اور راہنمائی کی امید رکھتی ہوں۔
جواب:میں اس طرح کی عورتوں کو جو شادی سے لیٹ ہو گئی ہیں جیسا کہ سائلہ نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے، نصیحت کرتا ہوں کہ وہ دعا اور گریہ وزاری کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں کہ اللہ تعالیٰ ان کو ایسا خاوند عطا کرے جس کی دینداری اور اخلاق اللہ کو پسند ہو۔ جب انسان سچے جذبے کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرے، اس کی طرف میلان اختیار کرے، دعا کے آداب بجا لائے اور قبولیت دعا کی رکاوٹو ں سے اجتناب کرے تو اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
"وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ " (البقرۃ:186)
"اور جو میرے بندے تجھے سے میرے بارے میں سوال کریں تو بے شک میں قریب ہوں، میں پکارنے والے کہ دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔"
"وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ " (الغافر:60)
"اور تمہارے رب نے فرمایا :مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔"
اللہ تعالیٰ نے دعا کی قبولیت کو بندے کے اللہ کی بات ماننے اور اس پر ایمان لانے پر موقوف کیا ہے ،پس میں اللہ عزوجل کی طرف مائل ہونے اس سے دعا کرنے اس کی طرف گریہ وزاری کرنے اور صبر کے ساتھ فراخی کا انتظار کرنے سے زیادہ مضبوط چیز نہیں پاتا ہوں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہی ثابت ہے:
"وَاعْلَمْ أَنَّ النَّصْرَ مَعَ الصَّبْرِ، وَأَنَّ الْفَرَجَ مَعَ الْكَرْبِ، وَأَنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا "[1]
|