جواب:عورت کے لیے واجب ہے کہ بغیر اجرت کے وہ خدمات سر انجام دے جو اس کے ملک میں عورتیں خدمات سر انجام دیاکرتی ہیں کیونکہ جو چیز ملک میں معروف ومتعارف ہے وہ مشروط کی حیثیت رکھتی ہے اور ہمارے ملکوں میں یہ معمول ہے کہ عورت ہی کھانا وغیرہ پکاتی ہے، لہذا یہ اس پر واجب ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
خاوند کی بدسلوکی کی وجہ سے بیوی کے خاوند کی خدمت اور گھر کے کام کاج سے رک جانے کا حکم:
سوال:کیا بیوی کے لیے اپنے خاوند کی خدمت اور گھر کے کام کاج سے رکنا جائز ہے۔کیونکہ اس کا خاوند اس سے بدسلوکی کرتا ہے؟
جواب:شوہر کے لیے اپنی بیوی سے بدسلوکی کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ" (النساء:19)
"ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔"
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
"وإن لزوجك عليك حقّـاً"[1]
"اور بلاشبہ تیری بیوی کاتجھ پر حق ہے۔"
اور جب وہ اس سے بدسلوکی کرے گا تو بیوی کو چاہیے کہ وہ اس کو صبر سے برداشت کرے اور خاوند کے برحق اس کے ذمہ ہیں وہ ادا کرتی رہے تاکہ اُس کو اس کا اجر ملے،اور ہوسکتاہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے خاوند کو ہدایت عطا فرمادے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ" (حٰم السجدۃ:34)
’’اور نہ نیکی برابر ہوتی ہے اور نہ برائی،(برائی کو) اس (طریقے) کے ساتھ ہٹا جو سب سے اچھا ہے تو اچانک وہ شخص کہ تیرے درمیان اور اس کے درمیان دشمنی ہے،ایسا ہو گا جیسے وہ ولی دوست ہے ۔‘‘
|