Maktaba Wahhabi

376 - 670
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ" (النساء:19) "ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔" نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ" (البقرۃ:228) "اور معروف کے مطابق ان(عورتوں) کے لیے اسی طرح حق ہے۔" عرف میں جو حقوق چلتے ہیں وہی واجب ہیں اور جو عرف میں نہ چلتا ہو وہ واجب نہیں ہے،الا یہ کہ وہ شریعت کی خلاف ورزی کرتا ہو،لہذا اعتبار اس کا ہے جس کو شریعت نے بیان کیاہے۔پس اگر لوگوں کا عرف یہ چل پڑے کہ آدمی اپنے اہل کو نماز اور حسن اخلاق کا حکم نہ دے تو یہ باطل عرف ہوگا لیکن جب لوگوں کاعرف شریعت کے مخالف نہ ہو تو اللہ نے گزشتہ آیات میں اس کا ذکر کیا ہے۔ گھروں کے نگرانوں پر واجب ہے کہ وہ ان عورتوں اور مردوں کے متعلق اللہ سے ڈریں جن کا اللہ نے ان کو ولی بنایا ہے اوروہ ان کو نظر انداز نہ کریں۔ہم دیکھتے ہیں کہ آدمی اپنی مذکر اورمؤنث اولاد کو نظر انداز کر تاہے ،پس وہ نہیں پوچھتا کہ کون موجود ہے اور کون غائب ہے؟وہ ان کے ساتھ تک نہیں بیٹھتا اور اسی حال میں مہینہ دو مہینے گزر جاتے ہیں۔نہ ہی وہ اپنی اولاد اور بیوی کے ساتھ ملتاہے یہ بہت بڑی غلطی ہے بلکہ ہم اپنے بھائیوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ ان کو دوپہر یا رات کے کھانے پر مل بیٹھنا چاہیے لیکن عورت کو اجنبی مردوں کے ساتھ اکھٹا نہیں ہونا چاہیے۔لوگوں کے ہاں یہ ایک خلاف شریعت اور منکر عرف بن چکے ہیں کہ کھانے پر عورتوں کے ساتھ ایسے مرد اکھٹے ہوتے ہیں جو محرم نہیں ہوتے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) بیوی کے لیے خاوند کی خدمت کی اجرت لینے کا حکم: سوال:کیا عورت کے لیے اپنے خاوند سے اس پر جو وہ کھانا وغیرہ تیار کرتی ہے، اجرت لینا جائز ہے؟
Flag Counter