اور ایک روایت وہ ہے جس کو ا حمد اور تر مذی نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ر وایت کیا ہے،کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
(( لا تأتوا النساء في أستاههن فإن الله لا يستحي من الحق، )) [1]
"اللہ تعالیٰ حق بیان کرنے سے حیا نہیں کرتے(لہذا سنو!) عورتوں کے چوتڑوں(دبروں) میں مجامعت نہ کرو۔"
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا:یہ حدیث حسن ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
عورت کے چہرے کے بل الٹا سونے کا حکم:
سوال:اس عورت کے متعلق کیا حکم ہے جو اپنے چہرے کے بل الٹا سونا پسند کرتی ہے؟
جواب:یہ شیطان کا لیٹنا ہے۔لیکن جب پیٹ میں تکلیف کی وجہ سے الٹا لیٹے تو پھر کوئی حرج نہیں،ورنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی پسندیدہ اور اس لائق ہے کہ اس کااتباع کیاجائے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کہا:
" إِذَا أَتَيْتَ مَضْجَعَكَ فَتَوَضَّأْ وَضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ، وَقُلْ: اللّٰهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَهْبَةً وَرَغْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ "[2]
"جب تو اپنے بستر پر آئے تو نماز والا وضو کر،پھر اپنی دائیں کروٹ پر لیٹ کر پڑھ:
"اللّٰهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إليْكَ ، وَوَجَّهْتُ وَجْهي إلَيْكَ ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إلَيْكَ ، وَأَلجَأْتُ ظهْري إلَيْكَ ، رَغْبةً وَرهْبَةً إلَيْكَ ، لا مَلْجأ وَلا مَنْجى مِنْكَ إلاَّ إلَيْكَ ، آمَنْتُ بِكتَابكَ الذي أَنْزلتَ ، وَنَبيِّكَ الذي ارسلت"
"اے اللہ! میں نے حصول ثواب اور عذاب کے ڈر سے اپنا نفس
|