جواب:لڑکی کا نکاح کرانے کے لیے لوگوں میں سے سب سے زیادہ ولایت کا حقدار اس کا باپ ہے،پھر اس کے باپ کا باپ۔یعنی دادا اوپر تک،پھر اس کا بیٹا نیچے تک ،پھر اس کا سگا بھائی،پھر اس کا علاقی بھائی،پھر اس سےقریب والا اور اس قریب والا عصبات میں سے اسی قرابت پر جو ترتیب وراثت میں ہوتی ہے۔پھر بادشاہ جس کا نائب حاکم شرعی ہوتا ہے۔لیکن امیر تو ولی امر کی طرف سے اس کی نیابت داری امور میں ہوگی،اور قضا کے احکام نافذ کرنے میں،مذکورہ مسئلہ میں جو بات واضح ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ امیر کو ایسی عورتوں پرولایت کا حق نہیں ہے۔جن عورتوں کاولی نہیں،ان کی ولایت کاحق قاضی کو ہے جب ان کے اہل میں سے ان کا کوئی ولی نہ ہو،اور ہمارے شہروں میں سے کوئی شہر ایسا نہیں جہاں قاضی نہ ہو،یا تو شہر میں قاضی ہے یا وہ قضا میں کسی دوسرے شہر کا تابع ہے جس میں قاضی موجود ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
جھوٹی ولایت کی سزا:
سوال:ایک عورت کا باپ اور بھائی ہے اور اس کے باپ کا وکیل نکاح وغیرہ میں حاضر ہوتا ہے۔وہ عورت کچھ گواہوں کے پاس گئی اور اپنا اور اپنے باپ کا نام تبدیل کرلیا اور دعویٰ کیا کہ اس کو ایک شخص نے طلاق دی ہوئی ہے اور اب وہ ا سے نیا نکاح کرنا چاہتاہے۔اس نے ایک اجنبی آدمی کو کھڑا کیا اور کہا کہ یہ اس کا بھائی ہے ،پس اس پر ساری تحریرلکھ دی گئی، پھر اس کی کارگزاری ظاہر ہوگئی اور عدالت میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ وہ جھوٹ بول رہی ہے تو کیا اس عورت کو اس کام پر تعزیر لگائی جائے گی؟
جواب:اس عورت کو سخت تعزیر لگنی چاہیے اور اگر ولی امر اس کو کوئی بار تعزیر لگائے تو یہ بہت اچھاہوگا،جیسا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ایسے فعل کے ارتکاب پر مکرر تعزیر لگاتے تھے جو فعل کئی حرام کاموں پر مشتمل ہوتا تھا ،چنانچہ وہ پہلے دن تعزیر ایک سو(درے وغیرہ) لگاتے،اور دوسرے دن سو،اور تیسرے دن سو،یعنی تعزیر قسطوں میں لگاتے تاکہ اس کے بعض اعضاء خراب نہ ہوجائیں۔اسی طرح یہ مذکورہ عورت اس نے اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کی اور اس نے اپنے بھائی کا نائب کھڑا کیا اور یہ
|