آپ کے ذمہ واجب خرچ کا حصول نہ ہو۔ اگر اس قرض کا سبب آپ پر واجب خرچ کا حصول ہو تو آپ کے لیے اپنی زکوۃ سے قرض اتارنا جائز نہیں ہے تاکہ اس کو ان لوگوں پر، جن پر خرچ کرنا واجب ہے، خرچ روکنے کا حیلہ بنایا جائے کہ وہ قرض لیں اور پھر یہ اپنی زکوۃسے ان کا قرض اتارے ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
مہر مؤجل کی زکوۃ کی ادا ئیگی کا طریقہ:
سوال:ایک آدمی نے ایک عورت سے تقریباً بیس ہزار ریال حق مہر پر نکاح کیا اور حق مہر ادا نہیں کیا۔ وہ عورت اس کے پاس دس سال بغیر حق مہر وصول کیے رہی، پھر شوہر نے اس کو حق مہر دے دیا تو اب وہ اس کی زکوۃ کیسے ادا کرے؟
جواب:صحیح بات یہ ہے کہ اس پر ہر سال کی زکوۃ واجب ہے جب وہ غنی اور خرچ کرنے والے کے ذمہ ہو ،اس لیے کہ وہ رقم اس کے پاس موجود ہونے کے حکم میں ہے لیکن جب وہ اس کو اپنے قبضہ میں لے گی تو وہ اس کی زکوۃ ادا کرے گی ،اگر چاہے تو اپنے مال کے ساتھ ہی اس کی زکوۃ ادا کر دے ۔ اور اگر وہ قرض ایسے شخص کے ذمہ ہو جو تنگ دست اور ٹال مٹول کرنے والا ہے تو اس پر زکوۃ نہیں ہے اگرچہ وہ دس سال تک باقی رہے، اس لیے کہ وہ عورت اس سے عاجز شمار ہو گی لیکن جب وہ اس کو اپنے قبضے میں لے گی تو وہ قبضے میں لینے والے ایک ہی سال کی زکوۃ ایک ہی مرتبہ ادا کردے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
نصف شعبان کی رات کو صدقہ کرنے کا حکم:
سوال:میرے والد نے مجھے اپنی زندگی کے دوران وصیت کی تھی کہ میں اپنی حسب استطاعت صدقہ کرتا رہوں اور یہ صدقہ ہر سال نصف شعبان کی رات میں ہو اور میں اب تک اس پر عمل کر رہا ہوں۔ کچھ لوگوں نے مجھے اس پر ملامت کی ،وہ کہتے ہیں کہ یہ جائز نہیں ہے، پس کیا میرے باپ کے حسب وصیت نصف شعبان کی رات کو صدقہ کرنا جائز ہے کہ نہیں؟اللہ آپ کو جزائے خیر عطا کرے، ہمیں اس سلسلہ میں فتوی دیجئے ۔
|