نماز ہوتی تھی۔یہی امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا اور اہل ظاہر کا مذہب ہے کہ بلا شبہ نفل نماز پڑھنے والے کی امامت فرض پڑھنے والے کے لیے صحیح اور درست ہے مگر جمہور نے اس سے منع کیا ہے، ان کی دلیل وہ حدیث ہے جو بخاری و مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَلا تَخْتَلِفُوا عَلَيْهِ" [1]
"امام تو اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداکی جائے، لہٰذا اس سے اختلاف نہ کرو۔"
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:اس حدیث میں ہمارے اس موضوع کے ساتھ تعلق رکھنے والی کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدی کے لیے وہ جگہیں جن جگہوں میں اس کو امام کی اقتدا کرنا ہے واضح فرمادی ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
" إنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا , وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا ، وَإِذَا قَالَ : سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ , فَقُولُوا : رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا ، وَإِذَا صَلَّى قائما فَصَلُّوا قياما وَإِذَا صَلَّى جَالِساً فَصَلُّوا جُلُوساً أَجْمَعينَ " [2]
"امام تو صرف اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم اللہ اکبر کہو اور جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور جب وہ " سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "کہے تو تم کہو ۔" رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ "اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور جب وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھائے توتم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بیٹھ کر نماز ادا کرو۔"
اس حدیث میں بہت سی زائد باتیں ہیں لیکن اس میں جو اہم بات ہے وہ یہ کہ امام کی اقتدا کی جائے اور وہ بھی صرف ظاہری اعمال میں ہو گی ۔ دلیل یہ ہے کہ علماء کا اس
|