Maktaba Wahhabi

54 - 118
پاس نہیں تھا تاہم یوسف علیہ السلام کے واقعے پر قیاس کرتے ہوئے ان کی طرف سے جناب یعقوب علیہ السلام کے دل میں بجا طور پر شکوک و شبہات تھے۔ ٭ اب پھر سوائے صبر کے کوئی چارہ نہیں تھا، تاہم صبر کے ساتھ امید کا دامن بھی نہیں چھوڑا، جَمِیْعًا سے مراد یوسف علیہ السلام، بنیامین اور وہ بڑا بیٹا جو مارے شرم کے وہیں مصر میں رک گیا تھا کہ یا تو والد صاحب مجھے اسی طرح آنے کی اجازت دے دیں یا پھر میں کسی طریقے سے بنیامین کو ساتھ لے کر آؤں گا۔ وَتَوَلّٰی عَنْہُمْ وَقَالَ یٰآسَفٰی عَلیٰ یُوْسُفَ وَابْیَضَّتْ عَیْنٰہُ مِنَ الحُزْنِ فَہُوَ کَظِیْمٌ (۸۴) پھران سے منہ پھیر لیا اور کہا ہائے یوسف٭! ان کی آنکھیں بوجہ رنج و غم کے سفید ہو چکی تھیں٭ اور وہ غم کو دبائے ہوئے تھے ۔ ٭ یعنی اس تازہ صدمے نے یوسف علیہ السلام کی جدائی کے قدیم صدمے کو بھی تازہ کر دیا۔ ٭ یعنی آنکھوں کی سیاہی، مارے غم کے، سفیدی میں بدل گئی تھی۔ قَالُوْا تَاللّٰهِ تَفْتَؤُا تَذْکُرُ یُوْسُفَ حَتّٰی تَکُوْنَ حَرَضًا اَوْ تَکُوْنَ مِنَ الْہَالِکِیْنَ (۸۵)
Flag Counter