Maktaba Wahhabi

53 - 118
میرے پاس پہنچا دو گے ، سوائے اس ایک صورت کے تم سب گرفتار کر لئے جاؤ٭۔ جب انہوں نے پکا قول و قرار دے دیا تو انہوں نے کہا کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے ۔ ٭ یعنی تمہیں اجتماعی مصیبت پیش آجائے یا تم سب ہلاک یا گرفتار ہو جاؤ جس سے خلاصی پر تم قادر نہ ہو تو اور بات ہے اس صورت میں تم معذور ہو گے۔ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَکُمْ اَنْفُسُکُمْ اَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِیْلٌ عَسَی اللّٰهُ اَنْ یَّاْتِیَنِیْ بِہِمْ جَمِیْعًا اِنَّہٗ ہُوَالْعَلیْمُ الْحَکِیْمُ (۸۳) (یعقوب نے ) کہا یہ تو نہیں ، بلکہ تم نے اپنی طرف سے بات بنا لی٭، پس اب صبر ہی بہتر ہے۔ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو میرے پاس ہی پہنچا دے٭۔ وہ ہی علم و حکمت والا ہے ۔ ٭ جناب یعقوب علیہ السلام چونکہ حقیقت حال سے بے خبر تھے اور اللہ تعالیٰ نے بھی وحی کے ذریعے سے انہیں حقیقت واقعہ سے آگاہ نہیں فرمایا۔ اس لئے وہ یہی سمجھے کہ میرے ان بیٹوں نے جس طرح اس سے قبل یوسف علیہ السلام کے معاملے میں اپنی طرف سے بات گھڑ کر بیان کی تھی، اب پھر اسی طرح انہوں نے اپنی طرف سے بات بنا لی ہے۔ بنیامین کے ساتھ انہوں نے کیا معاملہ کیا ہے اس کا یقینی علم تو جناب یعقوب علیہ السلام کے
Flag Counter