Maktaba Wahhabi

246 - 306
(قال:طلقتها ثلاثا قال:فقال(( في مجلس واحد؟)) قال :نعم قال:(( فانما تلك واحدة فارجعها ان شئت)) قال:فرجعها)[1] ’’تونے طلاق کیسے دی؟ انھوں نے بتایا میں نے تین طلاقیں دی ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ایک ہی مجلس میں؟انھوں نے کہا ہاں!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ صرف ایک طلاق (رجعی)ہے،اگر توچاہے،تو اس سے رجوع کرلے،چنانچہ انھوں نے رجوع کر لیا۔‘‘ اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں دراصل ایک ہی طلاق رجعی ہے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجوع کروادیا تھا۔ اسی طرح ایک اور حدیث ملاحظہ ہو، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (كَانَ الطَّلَاقُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَسَنَتَيْنِ مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ : وَاحِدَةً، فَقَالَ عُمَرُ : ’’ إِنَّ النَّاسَ قَدْ اسْتَعْجَلُوا فِي أَمْرٍ كَانَ لَهُمْ فِيهِ أَنَاةٌ، فَلَوْ أَمْضَيْنَاهُ عَلَيْهِمْ . فَأَمْضَاهُ عَلَيْهِمْ )[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی دوسالوں میں اکٹھی تین طلاقیں ایک طلاق شمار ہوتی تھی، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ‘‘جس کام میں لوگوں کے لیے سوچ بچار کی مہلت تھی اس میں انھوں نے جلد بازی سے کام لیا ہے، کیوں نہ ہم ان پر اسے لاگو کردیں۔ ’’چنانچہ انھوں نے اسے لاگو کر دیا۔‘‘ اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں، اسی طرح دور صدیقی رضی اللہ عنہ اور دور فاروقی رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دو سالوں میں اکٹھی تین طلاقیں ایک طلاق رجعی ہی شمار ہوتی تھی اور
Flag Counter