Maktaba Wahhabi

140 - 306
شرمگاہوں کو اللہ کے کلمہ سے حلال کیا ہے، تمہارے ذمہ ان کا رزق اور پہنانا معروف طریقے سے ہے۔‘‘[1] سیدنا عمر بن الاحوص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کا خطبہ ارشاد فرمارہے تھے: ’’خبردار! عورتوں کے ساتھ حسن سلوک سے کام لو، وہ تمھارے ہاں تمہاری خدمت گزار ہیں، اس سے بڑھ کر تم ان کے مالک نہیں ہو۔ ہاں مگر یہ کہ وہ واضح بے حیائی کریں، اگر وہ ایسا کریں تو انہیں ان کے بستروں میں چھوڑدو، اور انہیں ہلکی مار مارو، اور اگر وہ تمھاری بات مان لیں تو ان پر کوئی دوسرا راستہ تلاش نہ کرو۔ خبردار، تمھارے کچھ حقوق تمھاری عورتوں پر ہیں اور تمھاری عورتوں کے تمھارے اوپر کچھ حقوق ہیں۔تمھارے حقوق جو تمھاری عورتوں پرہیں یہ کہ کسی غیر کو تمھارے بستروں پر نہ آنے دیں اورنہ ہی کسی ایسے شخص کو گھر میں داخل ہونےدیں جس کو تم ناپسند کرتے ہو اور ان کا تم پر حق یہ ہے کہ تم ان کے کھانے پینے اور پہنانے میں معروف طریقے سے خیال رکھو۔‘‘[2] سیدنا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا’‘ ہم میں سے کسی ایک پر اس کی بیوی کا کیا حق ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ جب تو خود کھائے تو اسےبھی کھلائے اور جب تو خود پہنے تو اسے بھی پہنائے اور اسے بد صورت اور برا بھلا نہ کہو اور اس کو مت مارو۔‘‘[3] امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ امام خطابی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: ’’اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ خاوند پر واجب ہے کہ وہ اپنی بیوی پر اپنی طاقت اور وسعت کے مطابق خرچ کرے، چاہے وہ خود گھر میں موجود ہو یا
Flag Counter