Maktaba Wahhabi

132 - 160
’’ إِنَّ ھٰذَا الْأَمْرَ فِيْ قُرَیْشٍ مَا دَامُوْا إِذَا اسْتُرْحِمُوْا رَحِمُوْا۔وَإِذَا حَکَمُوْا عَدَلُوْا،وَإِذَا قَسَمُوْا أَقْسَطُوْا۔فَمَنْ لَمْ یَفْعَلْ ذٰلِکَ مِنْھُمْ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَالْمَلَائِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْنَ۔لَا یُقْبَلُ مِنْہُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ۔‘‘ [1] ’’ بلاشبہ یہ بات [یعنی حکومت و امارت] اس وقت تک قریش میں رہے گی،جب تک کہ وہ رحم کی اپیل پر رحم کرتے رہیں گے،حکومت ملنے پر عدل کرتے رہیں گے اور تقسیم کرتے وقت انصاف کرتے رہیں گے۔پس ان میں سے جو کوئی ایسے نہ کرے،تو اس پر اللہ تعالیٰ،فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔اس سے نفلی عبادت قبول کی جائے گی،نہ فرضی۔‘‘ اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خبر کا دائرہ قریش کے لوگوں تک محدود رکھا۔ ۳: امام بخاری نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے: ’’ جب اللہ تعالیٰ نے قبیلہ ہوازن کے مال میں سے جو چاہا،اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمایا،تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آدمیوں کو سو سو اونٹ دیئے۔[اس پر] انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے:’’ اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معاف فرمائیں،کہ وہ قریش کو تو عطا فرمارہے ہیں اور ہمیں چھوڑ رہے ہیں اور ابھی ہماری تلواروں سے ان کا خون ٹپک رہا ہے۔‘‘ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا:’’ ان کی یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو بیان کی گئی،
Flag Counter