Maktaba Wahhabi

514 - 566
خوارج نے کہا: اس لیے کہ انہوں نے اپنے سے پہلے حکمرانوں پر نہ ہی لعنت کی اورنہ ہی ان سے برأت کا اظہار کیا، اور ہم نے یہ شرط رکھی تھی کہ اپنے سے پہلے کے تمام حکمرانوں پر لعنت کریں گے۔‘‘ فرمایا: ’’اچھا بتاؤ ! ہامان پر تمہارا لعنت کرنا کیسا ہے؟ اور آخری بار تم نے ہامان پر کب لعنت کی ہے؟ کہنے لگے: ہم نے تو اس پر کبھی بھی لعنت نہیں کی۔ فرمایا: ’’ کیا تمہارے ہاں اس چیز کی گنجائش تو موجود ہے کہ تم فرعون کے وزیر کو چھوڑ دو جو کہ اس کے احکام کو نافذ کرتا تھا اور جس نے محل تعمیر کیا تھا، اور اس کی گنجائش نہیں کہ عمر بن عبد العزیز حق کے ساتھ فیصلے کرے ، اور اپنے سے پہلے اہل قبلہ لوگوں پر لعنت نہ کرے؛ اگرچہ وہ خطا پر ہی ہوں ، یا ان سے کوئی کمی کوتاہی ہوگئی ہو۔‘‘ جب اس بات کی خبر سیّدنا عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ تک پہنچی تو آپ بہت خوش ہوئے، اور فرمایا: ’’ اسی وجہ سے مجھے یہ بات پسند نہ تھی کہ میں آپ کے علاوہ کسی اور کو ان سے مناظرہ کرنے کے لیے بھیجوں۔ پھران سے پوچھا: تمہیں ہامان کا خیال کیسے آیا ، اور فرعون کا نام اس موقع پر نہیں لیا؟ عرض کیا: مجھے اندیشہ تھا کہ اگر میں فرعون کا نام لوں گا تو وہ کہیں گے ہم اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔ ٭ایسے ہی ایک اور قصہ ہے۔ خوارج کا ایک بڑا آدمی جس کا نام ضحاک شاری تھا ، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے پاس آیا ، اور کہنے لگا: توبہ کرو۔ امام صاحب: کس بات سے توبہ کروں؟ ضحاک: اپنی اس بات سے کہ جو تم دو جرگہ داروں -سیّدنا عمرو بن العاص اور سیّدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہما کے جرگہ کو جو کہ سیّدنا علی اور سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہما کے درمیان ہوا تھا جائز سمجھتے ہو۔ ( اس لیے کہ خوارج کسی کے فیصلہ یا جرگہ داری کو جائز نہیں سمجھتے ؛ اوروہ کہتے ہیں
Flag Counter