زانیوں کے لیے شدید سزائیں مقرر کی ہیں کیونکہ زنا انتہائی سنگین جرم ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ شادی شدہ بدکار کے لیے رجم کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’ زنا بہت بڑے جرائم اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے، اس لیے کہ اس سے انساب میں اختلاط واقع ہوجاتا ہے، جس سے احیائے دین کے بارے میں ایک دوسرے سے تعارف اور تعاون ختم ہوجاتا ہے، اس میں کیتی اور نسل کی ہلاکت بھی ہے، اس اعتبار سے یہ تمام یا اکثر وجوہ کے اعتبار سے قتل کے مشابہہ ہے، جو اس کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے اور اس کی سزا قصاص مقرر کی گئی تاکہ قتل کا ارادہ کرنے والا باز آجائے … کنوارے کے لیے کوڑوں کی سزا کے بارے میں امام فرماتے ہیں کہ اسے کوڑوں کی بڑی سزا کے ذریعہ اس کے تمام بدن کو تکلیف دے کر اسے سرزنش کی گئی ہے تاکہ اسے حرام سے دوبارہ لطف اندوز ہونے سے باز رکھا جائے اور اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ حلال کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے اسے جو رزق دیا ہے، اسی پر قناعت کرے۔ ‘‘ [1]
معنوی سزائیں:
جسمانی سزاؤں کے ساتھ ساتھ زانیوں کے لیے معنوی سزائیں بھی مقرر کی گئی ہیں اور وہ ہیں ذلت و رسوائی، جلاوطنی، حرمت نکاح اور گواہی کی عدم قبولیت اور معنوی سزائیں بسااوقات جسمانی سزاؤں سے بھی زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہیں، ان معنوی سزاؤں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی توفیق کے ساتھ ہماری گزارشات حسب ذیل ہیں:
(۱)ذلت و رسوائی:
اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ سزا کی تنفیذ علانیہ ہو، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
|