سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ ان کے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے عائشہ ان کی طرف جھک گئی تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے:’’اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم کر اور رفیق اعلیٰ کے ساتھ مجھے ملا دے۔‘‘ (۱۲۰۱)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ النَّبِيُّ ا یَقُوْلُ وَھُوَ صَحِیْحٌ:(( إِنَّہٗ لَمْ یُقْبَضْ نَبِيٌّ حَتّٰی یَرٰی مَقْعَدَہٗ مِنَ الْجَنَّۃِ، ثُمَّ یُخَیَّرُ))فَلَمَّا نَزَلَ بِہٖ وَرَأْسُہٗ فِيْ فَخِذِيْ ،غُشِيَ عَلَیْہِ، ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرَہٗ إِلٰی سَقْفِ الْبَیْتِ، ثُمَّ قَالَ:(( اللّٰھُمَّ الرَّفِیْقَ الْأَعْلٰی))فَقُلْتُ:إِذًا لَا یَخْتَارُنَا، وَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَدِیْثُ الَّذِيْ کَانَ یُحَدِّثُنَا، وَھُوَ صَحِیْحٌ، قَالَتْ:وَکَانَ آخِرَ کَلِمَۃٍ تَکَلَّمَ بِہَا:(( اللّٰھُمَّ الرَّفِیْقَ الْأَعْلٰی))۔صحیح[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحت کی حالت میں فرماتے تھے کہ نبی جب تک جنت میں اپنا ٹھکانا نہ دیکھ لے اس کی روح قبض نہیں کی جاتی۔پھر اسے اختیار دیا جاتا ہے۔جب آپ کا آخری وقت آیا اور آپ کا سر(مبارک)میری ران پر تھا۔آپ پر غشی طاری ہوگئی۔پھر افاقہ ہوا تو آپ نے گھر کی چھت کی طرف نظر دوڑائی پھر فرمایا: اے اللہ! اعلیٰ دوست(اللّٰھم الرفیق الأعلیٰ) (۱۲۰۲)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْلُ:(( مَا مِنْ نَّبِيٍّ یَمْرَضُ إِلاَّ خُیِّرَ بَیْنَ الدُّنْیَا وَاْلآخِرَۃِ))وَکَانَ فِيْ شَکْوَاہُ الَّذِيْ قُبِضَ فِیْہِ أَخَذَتْہُ بُحَّۃٌ شَدِیْدَۃٌ، فَسَمِعْتُہٗ یَقُوْلُ:(( مَعَ الَّذِیْنَ أَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ مِّنَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّھَدَآئِ وَالصَّالِحِیْنَ، فَعَلِمْتُ أَنَّہٗ خُیِّرَ))۔صحیح[2] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب کسی نبی کو بیماری لگتی ہے تو اسے دنیا(میں رہنے)اور آخرت(میں جانے)کے بارے میں اختیار دیا جاتا ہے۔آپ کی آخری بیماری میں جس میں آپ کی وفات ہوئی، سخت کمزوری طاری ہوئی تو میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ﴿مَعَ الَّذِیْنَ أَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ مِّنَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّھَدَآئِ وَالصَّالِحِیْنَ ﴾ ’’ان کے ساتھ جن پر اللہ نے نعمتیں اتاریں، نبیوں، شہیدوں اور صالحین(کے ساتھ)،، تو میں جان گئی کہ آپ کو اختیار دے دیا گیا ہے(اور آپ نے آخرت کو اختیار کرلیا ہے)۔ (۱۲۰۳)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جَعَلَ یَتَغَشَّاہُ، فَقَالَتْ فَاطِمَۃُ:وَاکَرْبَ أَبَاہ، فَقَالَ لَھَا:(( لَـیْسَ عَلٰی أَبِیْکِ کَرْبٌ بَعْدَ الْیَوْمِ))فَلَمَّا مَاتَ قَالَتْ:یَاأَبَتَاہ! أَجَابَ رَبَّا دَعَاہْ یَاأَبَتَاہْ! مَنْ [3] |