سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے۔پس وہ آئے اور دروازہ کھٹکھٹایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف گھسٹتے ہوئے(نیم)عریاں حالت میں ہی اٹھ کھڑے ہوئے۔اللہ کی قسم! میں نے آپ کو اس سے پہلے یا اس کے بعد کبھی عریاں حالت میں نہیں دیکھا۔آپ نے زید سے معانقہ کیا اور اس کا بوسہ لیا۔
(۴۰۸)عَنْ أَنَسٍ رضى اللّٰه عنہ:أَنَّ النَّبِيَّ ا خَرَجَ یَوْمًا غَاضِبًا، فَتَلَقَّاہُ ذَرَارِيُّ الْأَنْصَارِ وَخَدَمُھُمْ، قَالَ:مَاھُمْ بِوُجُوْہِ الْأَنْصَارِ یَوْمَئِذٍ، فَقَالَ:(( وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ إِنِّيْ لَأُحِبُّکُمْ))مَرَّتَیْنِ أَوْثلَاَثًا، ثُمَّ قَالَ:(( إِنَّ الْأَنْصَارَ قَدْ قَضَوُا الَّذِيْ عَلَیْھِمْ، وَبَقِيَ الَّذِيْ عَلَیْکُمْ، فَأَحْسِنُوْا إِلٰی مُحْسِنِھِمْ، وَتَجَاوَزُوْا عَنْ مُسِیْئِھِمْ))۔صحیح[1]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن غصے میں باہر تشریف لائے تو آپ کو انصار کے بچے اور خدمت گار ملے۔وہ ان دنوں انصار کے سردار نہیں تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں ضرور تم سے محبت کرتا ہوں۔یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین مرتبہ فرمائی، پھر فرمایا: انصار نے اپنا حق ادا کردیا ہے اور تمھارا حق باقی ہے۔پس تم ان کے نیکوکار کے لیے نیکی کرو اور غلط کاروں سے تجاوز(ودرگزر)کرو۔
(۴۰۹)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ :کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا فَقَدَ الرَّجُلَ مِنْ إِخْوَانِہٖ ثلَاَثَۃَ اَیَّامٍ؛ سَأَلَ عَنْہُ، فَإِنْ کَانَ غَائِبًا دَعَالَہٗ، وَإِنْ کَانَ شَاھِدًا زَارَہٗ، وَإِنْ کَانَ مَرِیْضًا عَادَہٗ۔[2]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے کسی ساتھی کو تین دن غائب پاتے تو اس کے بارے میں پوچھنا شروع کردیتے۔اگر وہ سفر پر گیا ہوتا تو اس کے لیے دعا فرماتے اور اگر(مدینہ ہی میں)حاضر ہوتا تو اس کی زیارت کرتے اور اگر مریض ہوتا تو اس کی عیادت کرتے تھے۔
(۴۱۰)عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:غَزَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِحْدٰی وَعِشْرِیْنَ غَزْوَۃً بِنَفْسِہٖ، شَھِدْتُّ مِنْھَا تِسْعَ[3]
|