Maktaba Wahhabi

205 - 548
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حلق نظر آنے لگے۔آپ تو صرف تبسم فرماتے تھے۔ (۳۰۰)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَکْثَرَ تَبَسُّمًا مِنْ رَّسُوِْل اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔[1] سیدنا عبداللہ بن الحارث بن جزء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو مسکراتے نہیں دیکھا۔ (۳۰۱)قَالَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ:مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَکْثَرَ مِزَاحًا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَلَا أَکْثَرَ تَبَسُّمًا مِنْہُ، وَإِنْ کَانَ لَیَسْنُوْا أَھْلَ الصَّبِيِّ إِلٰی مِزَاحِہٖ۔[2] سیدنا عبداللہ بن الحارث بن جزء رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مسکرانے اور مزاح کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔اگرچہ بچوں والے(اپنے بچے لا کر)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاح(سننے)کے لیے منتظر رہتے تھے۔ (۳۰۲)عَنْ جَرِیْرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:مَا حَجَبَنِي النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُنْذُ أَسْلَمْتُ، وَلَا رَاٰنِيْ إِلاَّ تَبَسَّمَ فِيْ وَجْھِيْ، وَلَقَدْ شَکَوْتُ إِلَیْہِ أَنِّيْ لَا أَثْبُتُ عَلَی الْخَیْلِ؛ فَضَرَبَ بِیَدِہٖ فِيْ صَدْرِيْ، وَقَالَ:(( اللّٰھُمَّ ثَبِّتْہُ وَاجْعَلْہُ ھَادِیًا مَّھْدِیًّا))۔صحیح[3] سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب سے میں مسلمان ہوا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے(اپنے پاس آنے سے)نہیں روکا۔جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے تو میرے لیے تبسم فرماتے۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں گھوڑوں پر ثابت بیٹھا نہیں رہ سکتا تو آپ نے(پیار سے)اپنا ہاتھ میرے سینہ پر مارا اور فرمایا: اے اللہ اس کو(گھوڑوں پر)ثابت رکھ اور ہادی ومہدی بنا دے۔ (۳۰۳)عَنْ أَنَسٍ رضى اللّٰه عنہ أَنَّ أُمَّ سُلَیْمٍ اتَّخَذَتْ یَوْمَ حُنَیْنٍ خَنْجَرًا فَقَالَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:((مَا ھٰذَا الْخَنْجَرُ؟))قَالَتِ:اتَّخَذْتُہٗ إِنْ دَنَا مِنِّيْ أَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ بَقَرْتُ بِہٖ بَطْنَہٗ۔[4]
Flag Counter