سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اسلام لانے کے بعد جس کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ضرور دیا۔ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے اسے بکریوں کا اتنا بڑا ریوڑ دے دیا جو پہاڑوں کے درمیان آئے۔وہ اپنی قوم میں واپس آیا تو کہنے لگے:"اے لوگو! اسلام لے آؤ،محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تو اس شخص کی طرح دیتے ہیں جسے فقروفاقہ کا کچھ خوف نہیں۔بعض لوگ محض دنیا کے لئے اسلام قبول کرتے تھے مگر جلد ہی اسلام ان کے نزدیک دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہوجاتا ہے۔"(مسلم، باب فی سخاء صلی اللہ علیہ وسلم،رقم: 2312)
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع کی طرف جارہے تھے۔سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جاملے۔راستہ میں چلتے ہوئے آپ نے ان سے فرمایا"
(ان المكثرين هم المقلون يوم القيامة الاّ من قال هكذا وهكذا في حق)
" یعنی دنیا میں مال ودولت جمع کرنے والے قیامت کے روز تہی دست اور تہی دامن ہوں گے سوائے ان لوگوں کے جو پوری فیاضی سے مناسب جگہوں پر خرچ کریں۔"
پھر احد پہاڑ دکھائی دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ابو ذر! سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا:"یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم لبیک وسعدیک، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان جاؤں۔(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرماتے ہیں؟)آپ نے فرمایا:
(مايسرني ان احد اً لآل محمد ذهباً فيمسي عند هم دينار أوقال مثقال)
" مجھے یہ چیز پسند نہیں ہے کہ آل محمد کے پاس احد کے مثل سونا ہو اور شام ہوتے ہوتے ان کے پاس ایک دینار بھی بچ جائے۔یا فرمایا ایک مثقال بچ جائے۔"(مسلم، رقم:94، مسند احمد:2/525)
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کو ہر مسلمان کے لئے لازم قراردیا۔ایک حدیث میں فرمایا:"ہر مسلمان پر صدقہ لازم ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:"یا رسول
|