"اور جب قوم لوط کا عمل کرنے والے بکثرت ہوں گے تو اللہ تعالیٰ اپنا دست رحمت مخلوق سے اٹھا لے گا، پھر وہ کوئی پروا نہیں کرے گا کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہوتے ہیں۔" (المعجم الکبیر طبرانی، رقم: 1755، مجمع الزوائد: 6/255)
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ اس مرد کی طرف نظر رحمت نہیں فرماتا جو کسی مرد سے جنسی خواہش پوری کرے یا عورت سے عمل معکوس کرے۔" (سنن الترمذی، رقم: 1168، ابن حبان، رقم: 4191)
جس طرح مرد کی مرد سے جنسی خواہش پوری کرنا حرام قرار دیا گیا، اسی طرح ایک عورت کا دوسری عورت سے جنسی خواہش پوری کرنے کو بھی حرام قرار دیا گیا۔ اس کو "سحاق" کہتے ہیں۔ چنانچہ اس بارے میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(اذا اتي الرجل الرجل فهما زانيان، واذا اتت المرأة المرأة فهما زانيان)
"جب کوئی مرد کسی دوسرے مرد کے پاس (جنسی خواہش کے لیے) جاتا ہے تو وہ دونوں زانی ہیں اور جب کوئی عورت اس غرض سے کسی دوسری عورت کے پاس جاتی ہے تو وہ بھی دونوں زانی ہیں۔"
(اخرجہ البیہقی من حدیث ابی موسیٰ، وانظر نیل اوطار للشوکانی عند شرح الحدیث، رقم: 3133)
اسی طرح اسلام نے عورت کی دبر میں وطی کو حرام قرار دیا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(لا ينظراللّٰه اليٰ رجل يأتي امرأته في دبرها)
"اللہ تعالیٰ اس آدمی کی طرف نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا جو اپنی عورت کی دبر میں وطی کرتا ہے۔"
(سنن ابن ماجہ، رقم: 1923، معرفۃ السنن والآثار بیہقی: 5/337، شرح السنہ بغوی: 9/106، مسند احمد: 2/272، اتحاف السادۃ المتقین: 5/275، کنز العمال: 16/352)
|