Maktaba Wahhabi

264 - 421
اسی قسم کا ایک اور واقعہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا ہے کہ ایک دوشیزہ عورت سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ میرے باپ نے جس شخص سے میری شادی کر دی ہے، وہ مجھے پسند نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو اختیار دے دیا۔ جی چاہے نکاح باقی رکھو، جی چاہے رد کر دو۔ (ابن ماجہ، باب من زوج ابنتہ وہی کارہتہ، اخرجہ ایضاً ابوداؤد والنسائی فی الکبریٰ فی النکاح، شرح السنہ بغوی: 9/34، مسند احمد: 1/273، تاریخ بغداد: 8/89) اسی طرح کا ایک اور واقعہ ابن بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نوجوان عورت دربار نبوی میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ میرے والد نے میری شادی میرے چچا زاد سے کر دی ہے جو مجھے پسند نہیں ہے۔ اس عورت کی اس رشتہ سے ناگواری سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاملہ عورت کے ہاتھ میں دے دیا کہ تم کو اس نکاح کے رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار ہے۔ عورت نے لسان نبوت سے یہ بات سن کر اطمینان کی سانس لی اور عرض کی کہ میرے ماں باپ نے جو کچھ کیا میں اس کی اجازت دے چکی ہوں، لیکن اس وقت سوال کرنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جواب حاصل کرنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ میں عورتوں کو بتا دوں کہ باپ کے ہاتھ میں یہ نہیں ہے کہ ایک بالغہ لڑکی کی رضا حاصل کیے بغیر اس کی شادی کر دے۔ حدیث کے الفاظ ہیں: (ولكن اردت ان تعلم النساء ان ليس اليٰ الآباء من الامر شئي) "لیکن میں نے عورتوں کو یہ بتا دینا چاہا کہ باپ دادا کے ہاتھ میں نکاح کے معاملہ میں کچھ نہیں ہے۔" (ابن ماجه، رقم: 1874، قال البوصيري: هذا اسناد صحيح، رجاله ثقات، رواه البخاري وغيره من حديث عبدالرحمٰن بن يزيد و مجمع بن يزيد، وهو في السنن الاربعة من حديث ابن عباس، وفي سنن النسائي الصغري والحاكم، والبيهقي من حديث عائشه) عبدالرحمٰن بن یزید اور مجمع بن یزید ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے
Flag Counter