کام ہنر نہ جانتا ہو۔ یعنی بے ہنرا ہو۔"
ایک اور روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنے ہاتھ سے کمائی ہوئی روزی سے جو کھانا کھایا جائے وہ سب سے بہتر کھانا ہے۔
(وان نبي اللّٰه داؤد كان يأكل من عمل يده)
(بخاری: 4/18، رقم: 1870)
"اور بےشک اللہ کے نبی داؤد اپنے ہاتھ سے کما کر کھایا کرتے تھے۔"
سیدنا مسلم بن یسار رضی اللہ عنہ بعض اشعریین کے ساتھ سفر میں گئے۔ جب واپس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ان سب نے حاضر ہو کر عرض کی: "یا رسول اللہ! اللہ کے رسول کے بعد فلاں آدمی سے زیادہ اور کوئی افضل نہیں۔ وہ صبح کو روزہ رکھتا ہے اور جب ہم وہاں گئے تو وہ نماز میں مشغول تھا یہاں تک کہ ہم واپس آ گئے۔" آپ نے فرمایا: "اس کے لیے محنت کون کرتا تھا یا خدمت کون کرتا تھا؟" انہوں نے عرض کی: "ہم" فرمایا: "پھر تم سب اس سے افضل ہو۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو روزی کمانے کے لیے خصوصی طور پر زراعت کی ترغیب دی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی مسلمان کوئی پودا لگاتا ہے یا کوئی کھیتی اگاتا ہے اور اس میں سے پرندے، انسان اور چوپائے جو کچھ بھی کھاتے ہیں، وہ اس کے لیے صدقہ ہو جاتا ہے۔" (بخاری: 2/717، مسلم: 10/213، والترمذی عن انس، الفتح الکبیر: 3/119)
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کر کے مال کمانے سے سختی سے روکا۔ ایک حدیث میں فرمایا: "جو شخص اپنے آپ پر مانگنے کا دروازہ کھولتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر غریبی اور فقر کے ستر دروازے کھول دیتا ہے۔" (ترمذی معہ تحفہ: 6/616، مسند احمد: 4/231)
اور بخاری اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(لا تزال المسألة بالعبد حتى يلقى اللّٰه وليس في وجهه مُزْعَة لحم) (بخاری: 2/536، مسلم: 7/130)
آدمی برابر مانگتا رہتا ہے (سوال سے باز نہیں آتا) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ سے جب ملے گا تو اس کے منہ پر گوشت کا ایک ذرا سا
|