جبکہ دوسرے مقام پر اللہ عزوجل کا ارشاد یوں ہے: ﴿وَمِنَ الَّیْلِ فَتَھَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ عَسٰٓی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا o﴾(الاسراء:۷۹) ’’ اور رات کو کسی وقت جاگ اُٹھ(تہجد کی نماز پڑھ)یہ زیادہ ہے تیرے لیے عجب نہیں کہ(اس کی برکت سے)تیرا مالک تجھ کو(قیامت میں)مقام محمود تک پہنچائے۔ ‘‘ [1] اور اللہ ربّ العالمین اپنے مومن بندوں کی اس ضمن میں صفت عالیہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ﴿اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ o اٰخِذِیْنَ مَا اٰتٰہُمْ رَبُّہُمْ اِنَّہُمْ کَانُوْا قَبْلَ ذٰلِکَ مُحْسِنِیْنَ o کَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّیْلِ مَا یَہْجَعُوْنَ o وَبِالْاَسْحَارِ ہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ o﴾(الذاریات:۱۵۔۱۸) ’’ بے شک پرہیزگار(اللہ سے ڈرنے والے اُس دن)باغوں اور چشموں میں(مزے کرتے)ہوں گے، اُن کو جو ان کا مالک دیتا جائے گا، لیتے جائیں گے۔(اللہ دے اور بندہ لے نعمت پر نعمت)بے شک یہ لوگ(بہشت میں جانے سے)پہلے ہی نیک تھے۔ رات کو تھوڑاہی سوتے تھے اور سحر کے وقت(یا صبح سویرے)استغفار کرتے رہتے تھے۔ ‘‘ [2] |