ہی رہیں لیکن اللہ عزوجل نے ان کااجر پچاس کا ہی رکھا ہے۔ یہ اُس کی خاص رحمت و محبت کا ثبوت ہے، اس اُمت کے ساتھ۔ س:۶۶… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پر حرص و طمع کا ذکر کرتے ہوئے مدلل گفتگو کیجیے اور یہ بھی بتلائیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز(صلوٰۃ)کیسے پڑھا کرتے تھے؟ ج:۶۶… اللہ عزوجل نے اپنے حبیب و خلیل نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قیام اللیل(نمازِ تہجد)کا حکم فرما رکھا تھا۔ چنانچہ اس ضمن میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یٰٓـاَیُّہَا الْمُزَّمِّلُ o قُمِ الَّیْلَ اِلاَّ قَلِیْلًا o نِّصْفَہٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْہُ قَلِیْلًا o اَوْ زِدْ عَلَیْہِ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا o﴾(المزمل:۱۔۴) ’’ اے کپڑا لپیٹنے والے۔(ساری)رات(نماز میں)کھڑا رہ۔ مگر تھوڑی رات(آرام کر)آدھی رات یا اس سے کچھ کم(تہائی رات)یا اُس سے(کچھ)زیادہ(دو تہائی رات)اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر اچھی طرح سے پڑھا کر۔ ‘‘ [1] |