ممنوع وسیلہ کی تیسری قسم
اﷲپر صاحب وسیلہ کی قسم کھانا
قسم اور حلف کی حقیقت یہ ہے کہ وہ اﷲکے نام سے لی جائے۔کیونکہ قسم عبادت ہے اور عبادت غیر اﷲکی جائز نہیں۔بخاری ومسلم میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔’’جب کسی کو قسم کھانی ہو وہ اﷲکے نام کی قسم کھائے ورنہ چپ رہے۔‘‘اور ترمذی میں ہے کہ۔’’جس نے غیر اﷲکی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ جب مخلوق کی قسم مخلوق پر حرام ہے تو پھر کسی مخلوق کے نام کی قسم خالق پر کیسے جائز ہوسکتی ہے؟مثلاً اگر کوئی کہے کہ ’’اے اﷲتجھ پر فلاں بزرگ کی قسم کھاتاہوں ‘یا فلاں کے حق کے وسیلے سے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میری حاجت پوری کر‘‘۔ایسا کہنا سراسر حرام ہے۔
مخلوق کے بارے میں تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ اگر اس کے سامنے کسی بڑے یا معزز شخص کی قسم کھائی جائے تو وہ اس سے متاثر ہوکر اپنا ارادہ بدل سکتا ہے اور آپ جیسی کرسکتا ہے ‘لیکن اﷲرب العالمین کسی کی قسم سے متاثر ہوکر اپنا ارادہ نہیں بدلتا ‘نہ اﷲپر کوئی اپنی جیسی مسلط کرسکتا نہ اس کے ارادے سے کوئی اس کو باز رکھ سکتا ہے۔وہ ان باتوں سے بہت بلند ہے۔اس کا تو ارشاد ہے:
|