دسویں فصل:
حقیقت اور شریعت
حقیقت تواﷲ کے دین کی حقیقت ہے ، جوانبیاء اور پیغامبروں کامتفقہ مسئلہ ہے ، گوہرایک کی شریعت اور طریقہ کارالگ ہے ، اﷲ تعالیٰ کاارشاد ہے:
(لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا )(المائدۃ: ۴۸)
’’تم میں سے ہرایک فریق کے لیے ہم نے ایک شریعت ٹھہرائی اور طریقۂ خاص۔ ‘‘
شرعہ سے مراد شریعت ہے ، فرمایا:
(ثُمَّ جَعَلْنَاكَ عَلَى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْهَا وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ (18) إِنَّهُمْ لَنْ يُغْنُوا عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَإِنَّ الظَّالِمِينَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُتَّقِينَ) (الجاثیۃ:۱۸۔ ۱۹)
’’پھرہم آپ کودین کی ایک شریعت یعنی اسلام سے لگادیاہے توآپ اسی پرلگے رہیں ، اور ان لوگوں کی خواہشوں پرنہ چلیں ، جن کوان باتوں کاعلم نہیں ، یہ لوگ اﷲ کے سامنے آپ کے کچھ کام نہیں آسکتے ، اور نافرمان لوگ ایک دوسرے کے رفیق ہوتے ہیں ، اور پرہیزگاروں کاکارساز اﷲ تعالیٰ ہے ۔ ‘‘
’’منھاج ‘‘ رسالے کوکہتے ہیں اﷲ تعالیٰ فرماتاہے :
(وَأَلَّوِ اسْتَقَامُوا عَلَى الطَّرِيقَةِ لَأَسْقَيْنَاهُمْ مَاءً غَدَقًا (16) لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ وَمَنْ يُعْرِضْ عَنْ ذِكْرِ رَبِّهِ يَسْلُكْهُ عَذَابًا صَعَدًا) (الجن: ۱۶۔ ۱۷)
’’اور (اے پیغمبر ان لوگوں سے کہہ دیجئے)کہ اہل مکہ دین کے سیدھے راستے
|