Maktaba Wahhabi

114 - 534
بیع سلم یہاں ہمارا موضوع نہیں ، لہٰذا بیع سلم میں رأس المال اور مسلم فیہ و الیہ وغیرہ سے متعلق شرائط و احکامات و دیگر تفصیل اس کے اپنے مقام پر دیکھی جاسکتی ہے ، یہاں مذکورہ شرط کے حوالہ سے جو ضروری وضاحت تھی وہ کردی گئی ہے۔[1] یہاں یہ بھی معلوم ہو کہ اگر قیمت و مال دونوں ہی ادھار پر ہوں، تو یہ ’’بیع الکالی بالکالی ‘‘ ہوجائیگی جو شرعاً ناجائز ہے ۔ نوٹ (ب): مذکورہ شرطِ ملکیت کے حکم سےچار قسم کے لوگ مستثنیٰ ہیں جو مالک تو نہیں بلکہ مالک کے قائم مقام تصوّر کیے جاتے ہیں اور وہ ملکیت کی مذکورہ شرط سے اس طور سے مستثنیٰ ہیں کہ وہ مال و زر میں ذاتی ملکیت رکھے بغیر کچھ شروط و قیود کے ساتھ خرید و فروخت اور تصرّف کے مجاز ہیں، اور وہ درجِ ذیل ہیں: (1) وکیل(Agent (2) وصی۔ (3) ناظر: (نگہبان،Supervisor(4)ولی (سرپرست،Guardian ان چاروں کی مختصر اً وضاحت درجِ ذیل ہے: وکیل(Agent): وہ شخص جسے مالک کی طرف سے اُس کی زندگی میں اُس کے مال میں تصرّف کی اجازت و اختیار دیا گیا ہو،یا:جو اپنے مالک کی طرف سے کسی متعین چیز کی خریداری یا فروخت کے لئے مقرر ہو۔ جیسے مینیجر، بروکراور ایجنٹ وغیرہ ، مثال کے طور پر مالک ایک شخص کو اپنی کوئی جائداد ، یاگاڑی وغیرہ دیکر اُسے اس کے بیچنے کی ذمہ داری سونپ دے۔ وہ شخص مالک کی طرف سے اس کی متعیّن چیز کا وکیل ہوگا اور اسکی بیع بھی درست ہوگی۔ وصی: وہ شخص جسے مالک کے اپنےمکمل مال کے ثلث (تیسرے حصے)میں کی ہوئی وصیت میں ، اس کی
Flag Counter