Maktaba Wahhabi

7 - 186
حرفِ آغاز اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ اَشْرَفِ الْاَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْن ، اَمَّا بَعْد! انسان اور شیطان کی دشمنی کا آغاز اُسی وقت ہو گیا تھا جب اس کائنات میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کرنے کا فیصلہ کیا اور تمام فرشتوں کو جمع کرکے فرمایا: ’’میں اس دنیا میں جانشین بنانے والا ہوں۔‘‘ وہ کہنے لگے: ’’کیا زمین میں ایسے کو خلیفہ بنایا جائے گا جو اس میں فساد کرے گا اور خون بہائے گا ، ہم تیری پاکیزگی اور تعریف بیان کرتے ہیں ، بے شک تو ہر عیب سے پاک ہے۔‘‘ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔‘‘ جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو ، تو تمام فرشتے سر بسجود ہو گئے ، مگر ابلیس نے انکار کر دیا۔ اور اللہ رب العالمین سے مناقشہ کرتے ہوئے کہنے لگا: ’’میں اسے ہر ممکن حد تک بہکاؤں گا۔‘‘چنانچہ وہ اپنی بات میں سچا نکلا اور آدم کے دل میں وسوسے کے ذریعے بہکاوا ڈالا ، جس سے آدم اور حوا پھسل گئے۔ اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ تم دونوں جنت سے نکل جاؤاور تم میں سے بعض بعض (یعنی شیطان ،انسان )کے دشمن ہوں گے۔ تمہارے لیے زمین میں ایک خاص وقت تک ٹھہرنا اور فائدہ اُٹھانا لکھ دیا گیا ہے۔ انسان اور شیطان کی دشمنی کے حوالے سے موجودہ دور میں ضرورت اس امر کی تھی کہ اُن چالوں اور ہتھکنڈوں کی نشان دہی کرتے ہوئے ان کا حل قرآن و سنت کی روشنی میں عوام الناس کی طرف پیش کیا جائے جو شیطان انسان پر آزماتا ہے اور اسے پھسلاکر جہنم کی طرف لے جانے کے لیے انہیں استعمال کرتا ہے۔ لوگوں کی زندگی میں سکون اور ٹھہراؤ اسی صورت پیدا ہو سکتا ہے جب وہ قرآن و حدیث کی روشنی میں اپنے دشمن کو پہچان لیں اور جان لیں کہ وہ کس طرح اور کن کن طریقوں سے ان کے دل و دماغ میں اپنے وسوسے ڈالتا اور گناہوں کو مزین کر کے پیش کرتا ہے۔ ہمارا ادارہ ’’الفرقان‘‘ ان چند خوش قسمت اداروں میں سے ایک ہے جس نے ہمیشہ
Flag Counter