Maktaba Wahhabi

45 - 54
اے دنیا کے مسافر ذرا سوچ قدرت کی طرف سے تیری جانچ کیسی کڑی ہے کہ تیری ایک ایک بات لکھی پڑی ہے مگر تیری غفلت کیسی بڑی ہے کہ تجھ کو ہر وقت دنیا ہی کی پڑی ہے۔لمحہ بہ لمحہ تیری زندگی گھٹ رہی ہے موت تجھ سے قریب آرہی ہے مگر افسوس کہ تیری امید ہر روز تازہ ہورہی ہے۔تو نے سینکڑوں کو دیکھا ہوگا ہزاروں کو سنا ہوگا۔اچھے بھلے یا چلتے پھرتے ہیں۔ابھی گرے اور ابھی سانس نے جواب دیا۔زندگی نے ساتھ چھوڑا۔ابھی زندوں میں تھے ابھی مردوں میں شمار ہوا۔کیا یہ واقعات تجھ کو نہیں لرزاتے۔کیا پتہ جس روز تو برسوں کے منصوبے باندھ رہا ہو اس روز تیری موت کا حکم قاضی اجل سے صادر ہوچکا ہو۔کیا علم جس دن تو اپنے لیے کپڑوں کے جوڑے سلوا رہا ہو اُسی دن تیرے لیے کفن پہننا مقدر ہوچکا ہو۔کیا پتہ جس روز تو اپنا پختہ مکان بنوارہا ہو اُسی روز تیری قبر کھودے جانے کا فیصلہ ہوچکا ہو۔لہٰذا اے غافل انسان تو ایسے اچانک خطرات میں گھرا ہے اور پھر بھی بے دھڑک چل رہا ہے یہ کیا غضب کر رہا ے۔دیکھ سنبھل آگے کی سوچ وہاں کی بنا یہاں کی چھوڑ۔تیرا قدم اس عالم کی طرف اُٹھ رہا ہے جس کی ترجمانی اللہ تعالیٰ نے یوم الحسرۃ سے کی ہے کہ اُس دن حسرت و ندامت ہے۔پچھتاوا اور افسوس ہے۔بد تو بد نیک بھی حسرت و ندامت سے بری نہیں ہے اے آخرت کے راہی تیرے نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے: ((مَا مِنْ اَحَدٍ یَمُوْتُ اِلَّا نَدِمَ قَالُوْا وَمَا نَدَامَتُہٗ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ اِنْ کَانَ مُحْسِنًا نَدِمَ اَنْ لَّا یَکُوْنَ اِزْ دَادًا وَ اِنْ کَانَ مُسِیْئًا نَدِمَ اَنْ لَّا یَکُوْنَ نَزَعَ۔))(ترمذی:۲۴۰۳) کہ کوئی مرنے والا ایسا نہیں جو ہرگز نہ پچھتاتا ہو آپ سے پوچھا گیا رسول اللہ وہ مدامت کیسی جو سب کو ہو فرمایا اگر نیک بخت ہے تو اس کو اس پر ندامت ہوتی ہے کہ نیکی میں زیادتی کیوں نہیں کی اگر بد ہے تو ان پر پچھتاتا ہے کہ وہ برائی سے کیوں نہیں باز آیا ایسے دن کی ہولناکی کا کیا ٹھکانا ہے کہ اس میں نیکوکار بھی پشیمان ہے اور بدکار بھی بد تو سراپا ندامت و حسرت ہے مگر نیک بھی نیکی کی کمی پر افسوس کنان ہے کہتا ہے کہ ہائے نیکی اور کمالاتا آخرت
Flag Counter