Maktaba Wahhabi

35 - 54
زبان کا مزا ہو یا لباس کا دکھاوا ہو وہ دراصل مال نہیں وبال ہے مال نہیں خواہش کا جال ہے مال تو وہ ہے جو تو فنا کے لیے نہیں بقا کے لیے جوڑے۔وقتی فائدہ نہیں دائمی فائدہ اُس سے اٹھائے۔ اے دنیا کے مسافر دیکھ دنیا سے دنیا نہیں آخرت بنا تجھ کو دنیا میں رہنے کے لیے نہیں گزرنے کے لیے بھیجا ہے تو کھونے کے لیے نہیں بنانے کے لیے آیا ہے اس لیے عقل کا تقاضا ہے کہ تو اس راہ دنیا سے گزرنے کے بعد کی سوچے اور وہاں کی فکر وہاں نہیں یہیں سے کرے۔یہاں کی غفلت میں وہاں کی حسرت ہے یہاں کی بیداری میں ابدی سعادت ہے۔آج جو دنیا پر فریفتہ ہو وہ آخرت میں جاکر سخت حیران و سراسیمہ ہو اور اپنی نجات کی کوئی راہ نہ نکال سکا۔اس سے صاف کہہ دیا گیا: {ذٰلِکَ بِمَا قَدَّمَتْ یَدَاکَ وَاَنَّ اللّٰہَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ}(الحج:۱۰) ’’یعنی یہ اس کی وجہ ہے جو آگے بھیج چکے ہیں تیرے دونوں ہاتھ اور اس لیے کہ اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔‘‘ بس یہ تیرے کیے کو تک ہیں جو آج تیرے سامنے ہیں۔یہ تیرے خود ہاتھوں کے کرتوت ہیں جن کا مزا تو آج چکھ رہا ہے تو دنیا کی راہ گزر میں آج کا دھیان رکھتا۔راحت کا سامان مہیا کرتا تو راحت پاتا۔لیکن تو نے تو سارا راستہ غفلت میں کاٹا تو یہاں آکر سر پیٹا۔دنیا میں خوب بہکا تو یہاں آکر اس کا خمیازہ بھگتا۔اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا جو جیسا کرتا ہے اس کو ویسا ہی بدلا دیتا ہے۔اچھے کو اچھا برے کو برا لیکن تو نے تو اپنے پاؤں میں آپ کلہاڑی ماری اور اپنی قسمت اپنے ہاتھوں پھوڑی۔ اے آخرت کے راہی اور سن مال کی تباہ کاری۔دنیا کا مال جس پر تو فدا ہے جس کے پیچھے تو نے دین گنوایا ہے آخرت کو بگاڑا ہے جانتا ہے وہ کیا کر دکھاتا ہے۔اس کے پیچھے جس قدر لگے گا اسی قدر وہ تجھ کو پکڑے گا۔تو جتنا مال چاہے جمع کرے جس قدر چاہے جوڑے تسلی کو ترسے گا تشفی نہ پائے گا۔آرزو اور بڑھے گی خواہش دو چند ہوگی تو گویا مال کے لیے ہیضہ
Flag Counter