Maktaba Wahhabi

22 - 43
کرنے میں مدد دیتی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تمام پیغمبر اور ان کے ماننے والے مصیبتوں پر بھی راضی رہتے تھے ۔اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرتے ہیں : ((اَشَدُّ النَّاسِ بَلَائً الْاَنْبِیَائُ ثُمَّ الْصَّالِحُوْنَ،اَنْ کَانَ اَحَدُھُمْ لَیُبْتَلیٰ بِالْفَقْرِ حَتَّی مَا یَجِدُ اَحَدُھُمْ اِلَّا الْعَبَائَ ۃَ الَّتِیْ یَجُوبُھَا،وَاَنْ کَانَ اَحَدُھُمْ لَیَفْرَحُ بِالْبَلَائِ کَمَا یَفْرَحُ اَحَدُکُمْ بِالرَّخَائِ)) [1] ’’سب سے زیادہ مصیبتیں پیغمبروں کو پہنچائی گئیں ،پھر صالحین کو۔واقعی ان میں سے کسی کو غربت سے اتنا آزمایا گیاکہ وہ کچھ بھی نہ پہن سکے سوائے ایک کُھردرے چُغہ کے، اور وہ لوگ مصیبتوں کو جھیلنے میں اتنے ہی خوش رہتے تھےجیسا کہ تم آرام پانے پر خوش رہتے ہو۔‘‘ دنیوی مشکلات ومصائب کے باعث ملنے والی اِن جیسی بہت ساری بھلائیوں کو جاننے سے مؤمن کو صبرودلاسہ ملتا ہے اوراسکے لئے اذیتیں جھیلنے میں آسانی پیدا ہوجاتی ہے۔ مصائب ومشکلات کی تمنَّا نہ کرنا مناسب طریقہ سے دنیوی مصیبتوں کو برداشت کرنا اور اس کے بدلے میں بہت ساری بھلائیاں ،نعمتیں اور آخرت کے عذاب سے چھٹکارا پانے کی تمنَّا کرناروا ہے۔لیکن دنیوی مصیبتیں جوکہ مؤمن کے لئے بہت ساری بھلائیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہوتی ہیں اسکے
Flag Counter