Maktaba Wahhabi

12 - 43
تمہیں تمہاری استطاعت کے مطابق آزمایا جائے گا اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے حق میں اتنی ہی مصیبتیں اورمشکلات لکھی ہیں ،جتنی اس کی استطاعت اور ایمانی قوت ہے۔یہ نا انصافی ہوتی اگر ہر کسی کو ایک ہی جیسی مصیبت سے آزمایا جاتااور نا کامیابی پراسی طرح سزا دی جاتی ،کیونکہ کچھ لوگ دوسروں کی نسبت زیادہ صبر کی استطاعت رکھتے ہیں ۔یہ تو اللہ تعالیٰ کا انصاف اور اپنی مخلوق پر مہربانی،شفقت اور رحم دلی ہے، جس کی بدولت وہ اپنے بندوں کو انکی استطاعت کے مطابق آزماتا ہے اور اُسی کے مطابق ان کی نافرمانی کے بدلے میں انھیں سزا بھی دیتا ہے۔ قرآنِ کریم میں بار بار اِس بات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: {لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسَاً اِلَّا وُسْعَھَا ،لَھَا مَا کَسَبَتْ وَعَلَیْھَا مَا اکْتَسَبَتْ} (سورۃ البقرہ:۲۸۶) ’’اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا،جو نیکی وہ کرے وہ اس کے لئے اور جو برائی وہ کرے اسکا وبال بھی اس پر ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے اس انصاف پسندانہ قانون کے تحت،علماء کرام نے صبر کو فرض قرار دیا ہے۔اورجب یہ بات طے شدہ ہے کہ حادثات آدمی کو اُس کی استطاعت کے مطابق ہی متاثر کرتے ہیں ،تب تو اس شخص میں ضرور ہی استطاعت ہوگی جس سے کہ وہ سختیوں کو برداشت کر
Flag Counter