Maktaba Wahhabi

38 - 37
جائیں گے : 1 اس نے اپنی عمر کو کس چیز میں ختم کیا ؟ 2 اپنے علم پر کہاں تک عمل کیا ؟ 3 اس نے اپنا مال کہاں سے کمایا اور کس چیز میں خرچ کیا ؟ 4اور اس نے اپنے جسم کو کس کام میں بوسیدہ کیا ؟ ‘‘ ۔5 (سنن ترمذی ، مسند ابو یعلیٰ ، معجم طبرانی کبیر اور صغیر میں وارد ایک ایسی ہی حدیث میں چار کی بجائے پانچ چیزوں کا ذکر آیا ہے اور اس میں یہ بھی ہے : 5 اس نے اپنی جوانی کو کس کام میں صرف کیا ؟ ( بحوالہ الصحیحہ : 946) ابو عدنان) گیارہواں اصول : قناعت کامیاب وخوشگوار زندگی کا گیارہواں اصول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس کسی کو جتنا رزق عطا کیا ہو ، وہ اس پر قناعت کرے ، اور ہرحال میں اس کا شکر ادا کرتا رہے ، اور بڑے بڑے مالداروں کو اپنے مدِ نظر رکھنے کی بجائے اپنے سے کم مال والے لوگوں کو اپنے مد ِنظر رکھے ، اس طرح اللہ تعالیٰ اسے حقیقی چین وسکون نصیب کرے گا ، اور اگر وہ کسی جسمانی بیماری کی وجہ سے پریشان رہتا ہو تو بھی اسے ان لوگوں کی طرف دیکھنا چاہیئے جو اس سے زیادہ مریض ہوں اور وہ ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہوں یا اپنے گھروں میں صاحبِ فراش ہوں، جب وہ اپنے سے کم مال والے لوگوں کی حالت اور اسی طرح اپنے سے بڑے مریضوں کی حالت کو دیکھے گا تو یقینا وہ اپنی حالت پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے گا، اس طرح اللہ تعالیٰ اسے سکونِ قلب جیسی عظیم دولت سے نوازے گا ،صحیح مسلم،ترمذی،ابن ماجہ اور مسند احمد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے : ((اُنْظُرُوْا إِلیٰ مَنْ ہُوَ أَسْفَلَ مِنْکُمْ ، وَلَا تَنْظُرُوْا إِلیٰ مَنْ ہُوَ فَوْقَکُمْ، فَإِنَّہٗ أَجْدَرُ أَنْ لاَّ تَزْدَرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ))(مسلم۔ الزہد والرقائق:
Flag Counter