احرام باندھے اور طواف سعی اور قصر کر کے عمرہ سے حلال ہو جائے پھر حج کے وقت حج کا احرام باندھے۔حج کے مہینوں کے علاوہ ایام میں مثلاًرمضان یا شعبان میں صرف عمرہ کی نیت کرے۔اگر مکہ مکرمہ کسی اور ضرورت سے آنا ہوا ہے۔حج یا عمرہ کے لیے نہیں۔مثال کے طور پر تجارتی غرض سے ہو یا کسی عزیز یا دوست کی زیارت کے لیے تو صحیح اور راجح حکم یہی ہے کہ ایسے آدمی کے لیے احرام باندھنا ضروری نہیں۔بغیر احرام کے مکہ مکرمہ میں داخل ہو سکتا ہے۔لیکن بہتر یہی ہے کہ موقع ستے فائدہ اٹھائے اور عمرہ کی نیت سے احرام باندھ لے۔ سوال نمبر16: اگر محرم کو یہ ڈر ہو کہ وہ کسی بیماری یا خوف کی وجہ سےحج یا عمرہ ادا نہیں کر پائے گا تو اسے کیا کرنا چاہیے ؟ جواب: ایسا شخص احرام کے وقت یہ کہے کہ(اگر مجھے کسی جگہ کوئی مانع پیش آگیا تو میرا احرام وہیں کھل جائے گا)سنت یہی ہے اگر مانع پیش آنے کا ڈر ہو تو شرط لگادے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ جب ضباعہ بنت الزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہا بن عبدالمطلب نے آپ سے کسی مرض کا شکوہ کیا تو آپ نے ان کو ایسا ہی کرنے کا حکم دیا تھا۔ |