رکعت نماز پڑھنی سنت ہے وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھے گا اور تلبیہ کہے گا ان کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں ظہر کی نماز کے بعد احرام کی نیت کی اور فرمایا:"میرے پاس میرے رب کا پیغامبر آیا اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھئے اور کہئے کہ حج کے ساتھ عمرہ کی بھی نیت کرتا ہوں" دوسرے گروہ کی رائے ہے کہ اس بارے میں کوئی نص موجود نہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میرے پاس میرے رب کا پیغامبر آیا اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھئے اس سے مراد فرض نماز ہو سکتی ہے اور احرام کی دو رکعتوں کے لیے اسے نص نہیں مانا جا سکتا۔اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرض نماز کے بعد احرام باندھنا احرام کے لیے دو رکعتوں کی مشروعت کی دلیل نہیں بن سکتی۔بلکہ دلیل صرف اس امر کی ہے کہ اگر ممکن ہو تو عمرہ اور حج کا احرام نماز کے باندھنا افضل ہے۔ سوال نمبر10: اگر حالت احرام میں یا نماز کے لیے جاتے ہوئے مذی یا پیشاب کے قطرے ٹپک جائیں تو اس کا کیا حکم ہے؟ |