Maktaba Wahhabi

42 - 61
ہوگا۔ ہم سب کو اللہ سے ڈرنا چاہیئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: ((مَنْ رَأی مِنْکُمْ مُنْکَراً فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہٖ فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہٖ وَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہٖ وَذَالِکَ اَضْعَفُ الْاِیْمَانِ)) [1] ’’ تم میں سے کوئی اگر کہیں منکر عمل دیکھے تو اس کو ہاتھ سے روکے۔ یہ اگر نا ممکن ہو تو زبان سے کہکر روکے۔ اگر یہ بھی ناممکن ہو تو دل میں اس کوبرا جانے (اور اس سے دور رہے) اور یہ ایمان کا آخری درجہ ہے۔‘‘ اب سمجھ لینا چاہیئے کہ اگر ایسی منکر جہیز جوڑے کی شادی میں ہم شرکت کریں گے۔ مبارکباد پیش کریں گے،یا وہاں سے کھانا کھائیں گے تو دل میں آخری درجہ کا ایمان بھی مفقود ہوجائیگا۔ یعنی ایمان اور اسلام سے ہاتھ دھوبیٹھیں گے۔ کسی دینی وشرعی عمل کے لیے قرآن وحدیث سے دلیل چاہیئے رسمِ منگنی، ہلدی، بارات، چوتھی، جمعہ گی، ہار پھول، سہرا، بینڈ باجا، جہیز جوڑا، تلک وغیرہ بالکل عجمی الفاظ ہیں انکا قرآن وحدیث سے ثبوت نہیں ملتالہٰذایہ تمام بدعات ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: ((وَ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ، وَ کُلَّ ضَلاَلَۃٍ فِي النَّارِ)) [2] ’’ اور ہربدعت گمراہی ہے اورہرگمراہی دوزخ میں لے جانے والی ہے۔‘‘ اللّٰہم احفظنا من النار۔ جولوگ اب تک جہیز جوڑے کی رقم لے چکے ہیں اس کو فوراً اللہ سے ڈرکر اپنی آخرت کی فکر کرتے ہوئے واپس کردینا چاہئے اور لا علم جاہل عوام کو صحیح دین واسلام کی تبلیغ کرنا چاہئے اور ایسے ظالم رواج کو معاشرے سے دور کرنے کے لئے پوری طرح جدوجہد کرنا چاہیئے۔
Flag Counter