Maktaba Wahhabi

27 - 61
مگر ہمارے مسلمان حضرات شاید اس زعم میں یا سودائے خام میں مبتلا ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تو شرک کے سوا تمام گناہوں کو معاف کردینے کا وعدہ کیا ہے(النساء:۴۸،۱۱۶) لہٰذا حج نہ کرنا بھی {مَادُوْنَ ذَالِکَ} میں شامل کرلے گا۔ یعنی دوسرے گناہوں کے ساتھ ترکِ حج کو بھی معاف کردے گاایسے حضرات کے لئے سابقہ حدیث میں مذکور ارشادِ فاروقی رضی اللہ عنہ ہی کافی ہے۔ عصر حاضر میں یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ بے شمار مسلمان حج کی استطاعت رکھتے ہوئے اس کی فرضیت کے بارے میں غور کرنے کی فرصت تک نہیں پاتے لیکن شادی بیاہ میں بے تحاشا مال ضائع کرنے کے لئے تیاررہتے ہیں۔ بیوی بچوں کی جائزو نا جائز خواہشات کی تکمیل کرنے کے لئے تیار ہیں۔ شان دارسواریاں خریدتے ہیں۔ اپنے گھروں کو دنیوی لہوولعب کے سامان سے سجاتے ہیں۔ معاشرے میں اونچا مقام حاصل کرنے کے لئے رات دن، خون پسینہ ایک کردیتے ہیں۔جب ان مالدار لوگوں کو حج کی ادائیگی کی تلقین کریں تو بیٹی یا بہن کی شادی اور یتیموں کی دستگیری کو عذربناتے ہیں۔ لاکھوں روپئے کی جائداد خریدتے وقت ان کے دلوں میں بیٹی بھانجی کی شادی کا خیال آتا ہے نہ یتیموں بیوائوں کی سرپرستی کا۔ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {یُخَادِعُوْنَ اللّٰہَ وَالَّذِیْنَ ٰامَنُوْا وَمَا یَخْدَعُوْنَ إِلآَّ أَنْفُسَہُمْ وَمَا یَشْعُرُوْنَ} (سورۂ بقرہ:۹) ’’ یہ (اپنے تئیں ) اللہ کو اور مؤمنین کو دھوکا دیتے ہیں۔ یہ نہیں جانتے کہ اس طرح وہ خود کو دھوکا دیتے ہیں۔‘‘ ٭جس طرح حج کی ادائیگی نہ کرنے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں اسی طرح زکوٰۃ کی عدمِ ادائیگی کی راہ اختیار کرتے ہیں حالانکہ زکوٰۃ بھی اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے ایک ہے اور اسکے تارک کو بھی سخت وعید آئی ہے۔چنانچہ قرآنِ کریم ،سورۃ التوبہ، آیت ۳۴ میں ارشادِ الٰہی ہے:
Flag Counter