Maktaba Wahhabi

211 - 246
تھا جب یزید بن معاویہ کےزمانےمیں حرہ کاواقعہ ہوا۔ ابن مطیع نےکہا: ابوعبدالرحمٰن کےلیے تکیہ لگادو۔ عبداللہ بن عمر نے کہا: میں بیٹھنے کےلیے نہیں آیا، تمہیں صرف ایک حدیث سنانے آیاہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنی ہےاور وہ یہ ہے: ’’ جس نےاپناہاتھ حلقہ اطاعت سےہٹا لیاتو وہ قیامت کےدن اللہ تعالیٰ سےاس حال میں ملے گاکہ اس کےپاس کوئی دلیل (عذر خواہی) نہ ہوگی اورجوشخص اس حال میں مرے کہ اس کی گردن میں بیعت نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرےگا۔‘‘[1] ان آیات واحادیث سےیہ باتیں معلوم ہوئیں: اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کےہاتھ پربیعت کسی دوسرے خلیفہ یاامام کی بیعت سےمختلف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےہاتھ پربیعت گویا اللہ سےبیعت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےعقبہ (پہاڑی گھاٹی)میں جب انصار مدینہ سے بیعت لی تھی توگویا اس وقت آپ کےپاس اقتدار نہ تھا لیکن بحیثیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے یہ بیعت لی تھی اوریہ بھی ایک خاص مقصد کےلیے تھی کہ انصار اس وقت آپ کی پوری حفاظت کریں گےجب آپ مدینہ پہنچ جائیں گے۔ مدینہ پہنچ کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم بلاشرکت غیرے اقتدار کےمالک تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سےمختلف مواقع پرسمع واطاعت کی بیعت لی اور بعض مواقع پرخاص خاص باتوں پربیعت لی۔ حدیبیہ کےمقام پرجب یہ افواہ گرم ہوئی کہ مکہ والوں نےآپ صلی اللہ علیہ وسلم کےایلچی حضرت عثمان صلی اللہ علیہ وسلم کوشہید کردیا ہےتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنے پندرہ سورفقاء سےبیعت
Flag Counter