Maktaba Wahhabi

263 - 614
5۔ جب کہ عورت کی آواز غیر محرم نہ سنے، کے تحت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر امام بھول جاوے تو عورت لفظ سُبْحَانَ اللّٰہ نہ کہے بلکہ اُلٹے ہاتھ سے تالی لگائے تاکہ غیر محرم اُس کی آواز نہ سنے۔ 6۔ پردہ کی پابندی کے سلسلہ میں فرمایا کہ ان کی چادریں لٹکتی جائیں تاکہ کسی آدمی کی نظر ان کی ایڑیوں پر بھی نہ پڑے۔ 7۔ کیا اس مسئلہ میں ہمارے پاس قرآن پاک کا واضح حکم یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح حدیث موجود ہے؟ 3۔ علامہ وحید الزمان رحمۃ اللہ علیہ جنھوں نے کتب احادیث کا ترجمہ اور تشریح کی ہے اور ہمارے اہل حدیث بھی اُس کو پسند کرتے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا قول جو کہ ’’سنن ابی داؤد‘‘ مترجم علامہ وحید الزمان جلد:2،ص:278 میں ہے۔ امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے :’’ جامع مسجد کی شرط کا راوی عبدالرحمن بن اسحاق کے علاوہ کوئی بھی قائل نہیں ہے۔‘‘ 2۔ ’’سنن ابی داؤد‘‘ مترجم علامہ وحید الزمان(جلد:2،ص:275) اعتکاف کے باب کی پہلی حدیث جس کے آخری الفاظ یہ ہیں: (ثُمَّ اعْتَکَفَ اَزْوَاجُہُ مِنْ بَعْدِہٖ )[1] اس پر علامہ صاحب فائدہ میں لکھتے ہیں۔ (پھر اعتکاف کیا حضرت کی بیبیوں نے یعنی اپنے گھروں میں ، اس لیے کہ فقہاء نے کہا ہے کہ مستحب ہے عورتوں کو کہ اعتکاف کریں مسجد البیت میں اور اگر مسجد البیت نہ ہو تو ایک جگہ کو گھر میں مسجد ٹھہرا کر اُس میں اعتکاف کریں۔ پس وہ ان کے حق میں حکم مسجد کا رکھتی ہے۔ بلاضرورت اُس میں سے نہ نکلیں۔ 3۔ بخاری شریف مترجم علامہ وحید الزمان جلد:2صفحہ 342، باب اعتکاف النساء پر نمبر 3 دے کر حاشیہ میں لکھا ہے (امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے ان مسجدوں میں جہاں جماعت ہوتی ہو۔ عورت کے لیے اعتکاف کرنا مکروہ جانا ہے۔ البتہ اگر اس کا خاوند بھی وہاں اعتکاف کرے تو اس کے ساتھ مکروہ نہیں۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ایسی ہی روایت ہے ۔ اور اپنے گھر کی مسجد میں ہر طرح عورت کو اعتکاف کرنا درست ہے۔) 4۔ بخاری شریف مذکور کے صفحہ 340پر حاشیہ نمبر2 میں علامہ صاحب نے محمد بن عمر مالکی کا حوالہ دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اعتکاف کے لیے مسجد شرط نہیں ہے۔ عرض: مندرجہ بالا حوالہ جات میں نے اس لیے تحریر نہیں کیے کہ یہ فیصلہ کن ہیں۔ صرف اس لیے تحریر کردیے ہیں کہ ان کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے آپ مدلل اور باحوالہ فتویٰ صادر فرمادیں۔
Flag Counter