Maktaba Wahhabi

613 - 829
یہ دلیل کیسے بن سکتی ہے؟ صاحب ِمشکوٰۃ نے اس حدیث کو عنوان ’’باب الذکر بعد الصلوٰۃ‘‘ کے تحت ذکر کیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مولف کے نزدیک اس سے مقصود عمومی ذکر واذکار ہیں جو انفرادی طور پر ہاتھ اٹھائے بغیر دعا ہی کی ایک شکل ہے اور ان میں کسی کوکوئی اختلاف ہی نہیں کہ جس طرح حالت نماز میں ذِکر ہیں، اسی طرح سلام پھیرنے کے بعد بھی بہت ساری دعائیں پڑھنا مسنون ہیں۔ہر مقام پر یہ سمجھ لینا کہ ہاتھ اُٹھائے بغیر دعا کا کوئی تصور نہیں، ایسا تصور جہالت اور شرعی نصوص سے لاعلمی پر مبنی ہے۔ ۲۔ اجتماعی دعا کے قائلین کا استدلال مصنف ابن ابی شیبہ کی اس روایت سے بھی ہے جو یزید بن اسود عامری سے مروی ہے کہ ((صلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، فَلَمَّا سَلَّمَ انْحَرَفَ ورفع یدیہ ودعا)) ’’میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز ادا کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو قبلہ کی طرف سے منہ موڑ کر دونوں ہاتھ اُٹھا کر دعا کی۔‘‘ [1] اس روایت کی سند بھی ’’حسن ‘‘درجہ کی ہے مگر اس میں ورفع یدیہ ودعاکے الفاظ نہیں۔ [2] یہ حدیث ابوداود، نسائی، ترمذی اور مسنداحمد وغیرہ میں بھی ہے مگر ان میں بھی مذکورہ الفاظ نہیں۔
Flag Counter