Maktaba Wahhabi

345 - 829
’’اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب ایسی مسجد میں داخل ہوتے جہاں جماعت ہو چکی ہوتی، تو وہ الگ الگ نماز ادا کرتے۔‘‘ اسی طرح طبرانی کبیر میں ہے کہ (( اَنَّ عَلقَمَۃَ ، وَالاَسوَدَ اَقبَلَا مَعَ ابنِ مَسعُودٍ إِلَی المَسجِدِ، فَاستَقبَلَھُمُ النَّاسُ، وَقَد صَلَّوا فَرَجَعَ بِھِمَا اِلَی البَیتِ، ثُمَّ صَلّٰی بِھِمَا )) [1] ’’حضرت علقمہ اور اسود دونوں حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ہمراہ مسجد کی طرف آرہے تھے کہ انھیں لوگ اس حال میں ملے کہ وہ مسجد میں نمازپڑھ چکے تھے تو آپ ان دونوں کو لے کر گھر آگئے اور جماعت کرائی۔‘‘ اگر ایک مسجد میں دوبارہ جماعت کرانا مطلقاً جائز ہوتا تو حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ گھر میں ہر گز جماعت نہ کراتے، حالانکہ مسجد میں نماز پڑھنا افضل ہے۔ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا گھر میں نماز ادا کرنا، ان کا ذاتی اجتہاد نہیں، بلکہ سنتِ رسول کی اتباع ہے۔ چنانچہ طبرانی اوسط میں عبد الرحمن بن ابی بکرہ سے مروی ہے۔ (( اَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ اَقبَلَ مِن نَوَاحِیِ المَدِینَۃِ یُرِیدُ الصَّلٰوۃَ ، فَوَجَدَ النَّاسَ قَد صَلُّوا۔ فَمَالَ اِلٰی مَنزِلِہٖ فَجَمَعَ اَھلَہٗ فَصَلّٰی بھِِم )) [2] ’’ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نواحی مدینہ سے نمازِ فرض کے لیے مسجد کی طرف آرہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ لوگ نماز ادا کر چکے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر آگئے اور گھر والوں کو جمع کرکے انہی کے ساتھ نماز ادا کی یعنی جماعت کرائی۔‘‘ امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ خیر القرون کے اسلافِ کرام کا مشاہدہ بیان کرتے ہوئے ذکر کرتے ہیں کہ (( وَ إِنَّا قَد حَفِظنَا أَن قَد فَاتَت رِجَالًا مَعَہُ الصَّلٰوۃُ فَصَلَّوا بِعِلمِہٖ مُنفَرِدِینَ، وَ قَد کَانُوا قَادِرِینَ عَلٰی اَن یَّجمَعُوا، وَ أَن قَد فَاتَتِ الصَّلٰوۃُ فِی الجَماَعَۃِ قَومًا، فَجَاؤُا المَسجِدَ فَصَلّٰی کُلُّ وَاحِدٍ مِّنھُم مُنفَرِدًا، وَ اِنَّمَا کَرِھُوا لِئَلَّا یَجمَعُوا فِی مَسجِدٍ
Flag Counter