Maktaba Wahhabi

214 - 249
اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں اور ترمذی نے اپنی جامع میں روایت کیا اور یہ الفاظ ترمذی کے ہیں… اور توفیق دینے والا تو اللہ ہی ہے۔ سوال:… میں ایک نوجوان ہوں اور ایک آدمی کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ لیکن مشکل یہ ہے کہ میں نے اس آدمی کی بیوی کا اس کی بیٹی کے ساتھ دودھ پیا ہے۔ وہ بیٹی جس کے ساتھ میں نے دودھ پیا تھا فوت ہو چکی ہے۔ اس کے بعد اس کے ہاں دو بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ کیا میرے لیے اس کی بیٹی سے شادی کرنا جائز ہے یا نہیں؟ فتویٰ دیجئے اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔‘‘(صالح۔ م۔ ب) جواب:… اس شخص کی بیوی نے جس کی بیٹی سے آپ شادی میں رغبت رکھتے ہیں، اگر آپ کو حولین کے اندر اندر پانچ یا اس سے زیادہ گھونٹ پلائے ہیں تو اب وہ تمہاری رضاعی ماں ہوگئی اور اس کا خاوند تمہارا رضاعی باپ ہے اور اس کی بیٹیاں تمہاری رضاعی بہنیں ہیں۔ لہٰذا کسی سے بھی تمہاری شادی جائز نہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سورہ نساء میں محرمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿وَ اُمَّہٰتُکُمُ الّٰتِیْٓ اَرْضَعْنَکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ﴾ ’’اور تمہاری مائیں بھی جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے اور تمہاری رضاعی بہنیں بھی (تم پر حرام کی گئیں ہیں)‘‘ (النساء: ۲۳) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَب)) ’’رضاعت سے وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔‘‘ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔ ((کَانَ فِیمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَّعْلُومَاتٍ یُّحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّیَ النَّبیُ صلی اللّٰہ علیہ وسلم والامرُ علی ذلِکَ)) ’’جو کچھ قرآن میں نازل ہوا وہ معلومہ دس گھونٹ تھے جو حرمت کا سبب بنتے تھے۔ پھر یہ حکم پانچ معلوم گھونٹوں کے حکم سے منسوخ ہوگیا۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات ہوئی تو عمل اسی کے مطابق تھا۔‘‘ اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں اور ترمذی نے اپنی جامع میں روایت کیا اور یہ الفاظ ترمذی کے ہیں۔ اور اس مسئلہ میں اور بھی احادیث ہیں۔ البتہ گھونٹ اگر پانچ سے کم ہوں یا دودھ پینے کا وقت دو سال کے بعد کا ہو تو ایسی رضاعت سے حرمت
Flag Counter