عرض ناشر
شیخ عبد العزیز بن باز حفظہ اللہ کی عظیم المرتبت شخصیت عالم اسلام میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے ۔ وہ مملکت سعودی عرب کے مفتی اعظم ،دار الافتاء کےرئیس اور بے شمار اسلامی اداروں کے سربرا ہ ہیں۔ عصر حاضر میں شیخ ابن باز سے عالم اسلام کو جتنا فائدہ پہنچا ہے شاید ہی کسی اورعالم دین سے پہنچا ہو ۔ پوری دنیا میں ان کے مقرر کردہ داعی ،ان کے مبعوث علماء کرام ،اور ان کے قائم کردہ مدارس واسلامی مراکز کام کر رہے ہیں اور اسلام کی شمع کودنیا بھر میں روشن کئے ہوئے ہیں ۔
شیخ ابن باز کی زندگی پر جب انسان نظر ڈالتا ہے توحیران رہ جاتا ہے کہ وہ حیات مستعار کی 85سے زائد بہاریں دیکھنے کے باوجود انتہائی مصروف کار ہیں اور ان کا ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول اور اس کے دین کوپھیلانے کے لیے وقف ہے ۔ اسلام سے متعلق تقریباً تمام ہی موضوعات پر شیخ کی تصانیف موجود ہیں ۔ انہوں نے ایک دفعہ کہا :
’’میں نے شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ ( خادم الحرمین الشریفین شاہ فہد کے والد گرامی)کے دور سے لکھنا شروع کیا۔ اللہ کی قسم !میں نے آج تک جو بھی لفظ لکھا یا لکھوایا، وہ صرف اللہ کی رضا کےلیے تھا‘‘ شایدیہی وجہ ہےکہ جتنی پذیرائی ان کی کتب کوحاصل ہے ،عصر حاضر میں کسی مؤلف کےحصے میں کم ہی آئی ہے ۔
اپنے تمام علمی اور ادارتی مناصب کے ساتھ ساتھ انہوں نے بےشمار مسائل پر قرآن وسنت کی روشنی میں فتوے دیئے ہیں۔ ا ن فتوؤں میں انہوں نے ہمیشہ محدثین کے مسلک کو پیش نظر رکھا ہے اورہمیشہ پہلے دلیل قرآن پاک سےدی ہے اور پھر اس کےبعد احادیث صحیحہ سےاستدلال کیا ہے ۔ ان کے فتوے مختلف کتابوں اور جرائد میں چھپنے رہے ہیں ،حال ہی میں مجلہ ’’الدعوۃ‘‘ نے ان کے فتاویٰ کوکتابی صورت میں شائع کیا ہے اور دارالسلام اپنے روایتی انداز میں ان فتوؤں کواردو زبان میں شائع کرنےکا شرف حاصل کررہا ہے ۔
|