Maktaba Wahhabi

5 - 28
عرض مؤلف الحمدلله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الأنبياء والمرسلين أما بعد: معزز قارئین! آپ میری اس بات سے ضرور اتفاق کریں گے کہ ہماری بہنیں عام حالات میں گھروں کے اندر نارمل کنڈیشن میں رہتی ہیں اور یہ کہ اکثر شادی شدہ بہنیں بھی مذکورہ حالت میں ہی زندگی کے ایام بسر کرتی ہیں اور اپنےخاوند کے لیے کوئی خاص تیاری نہیں کرتی ہیں مگر جب انہیں Shopping(خریداری) کے لیے بازار جانا ہو تو ان کی تیاری قابل دید ہوتی ہے ۔نئے کپڑے پہنے جاتے ہیں، میک اپ کا اہتمام کیا جاتا ہے ،گھنٹوں میل کچیل صاف کی جاتی ہے ،خوشبولگائی جاتی ہے۔ وہ ایسے سج دھج کر بازار وارد ہوتی ہیں جیسے شادی یا کسی عظیم تقریب میں شرکت کرنا ہو۔ اگر ان کے ساتھ کسی مرد نے بھی بازار جانا ہو تو وہ بیچارا ان کی لمبی تیاری سے گھبرا  اٹھتا ہے ۔ اور پریشان ہو جاتا ہے۔ وہ مسکین بار بار آوازیں تو بہت دیتا ہے مگر نگار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے؟ یہ بات بھی کسی سے مخفی نہیں کہ عورتوں کا بازار آنا جانا مردوں کی نسبت کچھ زیادہ ہی ہے۔ اگر ہم ملبوسات ،تزیین وآرائش اور جیولری بازاروں کا جائزہ لیں تو ہر طرف عورتیں ہی عورتیں نظر آتی ہیں۔ جب سے عورتوں سے متعلقہ خاص اشیاء کے بازار کھلے ہیں تب سے خواتین کی بازار میں آمدورفت مبالغہ کی حد سے بھی زیادہ ہے۔ اسلام دین فطرت ہے ۔ اس عالمگیر مذہب نے مجبوری کے تحت عورت کو بعض حدود کا لحاظ رکھتے ہوئے بازار جانے کی اجازت دی ہے مگر ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ
Flag Counter