Maktaba Wahhabi

46 - 76
حصہ دوم : آیت قرآنی کی تفسیر اوربی بی رضی اللہ عنہ کانکاح موجودہ دورمیں انکار حدیث کافتنہ ایک سیلاب کی صور ت میں جس طرح بڑھتاجارہاہے اس سے قبل پہلے کبھی نہیں تھاجس طرح ایک زمانے میں یونانی فلسفہ اورمنطق اسلام پر اس طرح حملہ آور ہوئے تھے کہ لگتاتھاکہ تمام امت مسلمہ اس میں بہہ جائے گی اسی طرح ماضی قریب میں جدید سائنس نے قرآن کے انکار کی جوراہ ہموار کی تھی وہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں جس کاکچھ تذکرہ اسی رسالے کے مقدمہ میں سرسید احمد خان کے حوالے سے آچکاہے لیکن یہ اہل ضلالہ کا یہ حملہ بھی کچھ خاص کامیاب نہیں ہوسکاجس کااہم ترین سبب قرآن کریم کابالفظ محفوظ ہوناتھااس کے بعد طاغوتی طاقتوں نے احادیث نبویہ کو اپنا نشانہ بنایا کیونکہ احادیث نبویہ کے بالفظ محفوظ ہونے کے بجائے بالمعنی محفوظ ہونے پرامت اسلامیہ کااجماع تھا چناچہ منکرین حدیث نے وضع احادیث کاجو فتنہ تدوین احادیث سے قبل وقوع پذیرہواتھااسکو بنیاد بناکرلوگوں کے اذہان میں شکوک وشبہات کا ایک طوفان برپاکردیااورعوام الناس کویہ باور کرایاگیااوراب تک کرایاجارہاہے کہ احادیث کا کوئی بھی ذخیرہ قابل اعتماد نہیں ہے حالانکہ حقیقت اسکے قطعی برخلاف ہے فرض کریں اگر وضع حدیث کافتنہ خیرالقرون اوراسکے متصل بعد پیدانہیں ہواہوتابلکہ مذید چارچھ سو سال بعد پیدا ہواہوتاتوکیاہمارے اہل علم اسلاف کے لئے یہ ممکن تھاکہ وہ صحیح اورغلط کوعلیحدہ علیحدہ کرسکتے یارواۃ حدیث کے حالات کی چھان پھٹک کرسکتے ظاہر ہے کہ یہ کام ناممکن ہوجاتایعنی وضع حدیث کاجو فتنہ اس دورمیں پیداہواتھاوہ بظاہر ایک شر تھامگر اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس شر میں سے بھی خیر برآمد کردیااوراس فتنہ کی وجہ سے ہمارے اسلاف نے احادیث اوررواۃ حدیث کی جانچ پڑتال کی اورایسے اصول بنادیئے کہ اسکے بعد سے آج تک کسی شخص یاجماعت کویہ جرأت نہیں ہوسکی کہ وہ اپنی جانب سے احادیث گھڑکر احادیث کاکوئی ایسامجموعہ تیارکردے جسے امت مسلمہ قبول کرلے یا صرف ایک حدیث ہی گھڑکر کسی صحیح احادیث کے مجموعہ میں شامل کرکے دکھائے ناممکن ہے کہ کوئی ایساکرے اوراسکی یہ حرکت اہل علم سے پوشیدہ رہ جائے کیونکہ ایسی کوشش ہردورمیں لوگ کرتے رہے ہیں مگراصول حدیث پختہ ہوجانے اوراحادیث کی مستند کتابیں ترتیب پاجانے کے بعدآج تک ایسی کوئی بھی
Flag Counter