Maktaba Wahhabi

38 - 76
یعنی’’بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کی ولات نبوت کے چوتھے سال کے اول میں ہوئی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ نبوت کے دسویں سال جب ان کی عمر چھ سال تھی منسوب ہوئی اور بی بی سودہ کے بعدنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کانکاح ہوا‘‘مؤلف رسالہ نے زیر عنوان ’’پہلی تصدیق ‘‘ لکھاہے کہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اورسیرت ابن ہشام اوربعض دوسرے مورخ اس بات پرمتفق ہیں کہ ام المؤمنین کاان چالیس مسلمین اولین میں شمارہوتاہے جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کیالیکن ہماری رائے میں احادیث صحیحہ اوراجماع امت کے مقابلے میں اس قسم کے تاریخی اقول جن کی کوئی سند نہیں ہے مردود ہیں اوریہ بھی ممکن ہے کہ ایساقول خدیجہ الکبریٰ کے بارے میں یاازاوج مطہرات میں سے کسی اورکے بارے میں ہوجوکسی سہو کی بناپر بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کی جانب منسوب ہوگیا ہوکیونکہ ان مورخین کے اپنی کتابوں میں بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر نکاح کے وقت نوسال لکھی ہوئی موجودہے مثلاً سیرت ابن ہشام ص۶۴۴ میں لکھاہے کہ: ﴿ وتزوج رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عائشۃ رضي اللّٰه عنها بنت ابی بکر الصدیق بمکۃ وھی بنت سبع سنین و بنیٰ بھا باالمدینۃ وھی بنت تسع سنین اوعشر ﴾ یعنی ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کاعقد مکہ میں ہوا اس وقت بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر چھ سال تھی اورمدینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کی رخصتی ہوئی اس وقت بی بی رضی اللہ عنہ کی عمرنویادس سال تھی‘‘یہ ابن اسحاق کاقول ہے جواس ضمن میں مذکور ہے اورباقی اس کتاب میں کچھ دوسرے بھی اقوال ہیں جو کسی بڑے اہل علم و مورخ کے نہیں اس لئے مردود ہیں اس کے علاوہ اہل تاریخ میں سے امام طبری رحمہ اللہ کی مؤلف رسالہ نے کافی تعریف کی ہے اورلکھاہے کہ وہ سچا،ایمانداراوربے کم وکاست حقیقت کوبیان کرنے والاہے چنا چہ یہاں ہم انہیں امام طبری رحمہ اللہ کی بھی ایک شہادت اس ضمن میں نقل کئے دیتے ہیں ان کی رائے ان الفاظ میں ہے کہ: ﴿ ذکر السبب الذی کان فی خطبۃ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عائشۃ رضي اللّٰه عنها و سودۃ رضي اللّٰه عنها و الروایۃ التی باولا ھما کان عقد علیھا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عقدۃ النکاح ٭ تاریخ الطبری ص۴۱۱ ج۲ ﴾ یعنی ’’ اس سبب کاذکر جس کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کارشتہ مانگااوراس کابیان کہ
Flag Counter