Maktaba Wahhabi

19 - 76
بہت بڑی مشہور شیعی تفسیر ’’المیزان فی تفسیر القرآن ‘‘میں سورۃ طلاق کی مذکورہ آیت کی تفسیر میں لکھاہے کہ: ﴿ وقولہ :واللائی لم یحضن والمعنی:واللائی لم یحضن و ھو فی سن من تحیض فعد تھن ثلاثۃ اشھر ٭ ص۴۱۶ ج۹ یعنی ’’ قرآن کی اس آیت کی یہ تفسیر ہے کہ جو لڑکیاں سن بلوغت کو پہنچ چکی ہوں اوران کو ابھی تک حیض نہ آیاہو ان کی عدت تین ماہ ہے اس پر ہمارا سوال یہ ہے کہ جب کسی لڑکی کو حیض ہی نہیں آیا تووہ بالغ کس چیز سے سمجھی جائیگی اسلئے اس آیت کی تفسیر میں یہ کہناکہ لڑکی بالغ ہوگئی ہواوراس کو حیض نہ آیاہویہ اسکی عدت ہے ایک لغو بات ہے اسکے بجائے اگریہ کہاجاتاکہ لڑکی جماع کے قابل ہواوراسکو ابھی تک حیض نہ آیاہوتو درست ہوسکتاتھابہر کیف یہ ہے سبائی فرقہ کی تفسیر جبکہ اہل سنت نے جو اس آیت کی تفسیر کی ہے وہ ہم گذشتہ صفحات میں نقل کرچکے ہیں اب جولوگ صحیح بخاری کی حدیث کو سبائی روایت قرار دے رہے ہیں ان سے ہمارا سوال ہے کہ وہ ان میں سے کس تفسیر کواختیار کریں گے ظاہر ہے کہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کے ضمن میں جو موقف وہ رکھتے ہیں اسکے مطابق شیعہ کی تفسیر ہی انکے لئے قابل قبول ہوسکتی ہے اوراسی تفسیر کی بنیاد پر وہ صحیح بخاری کی روایت کو غلط قرار دے سکتے ہیں بصورت دیگر تاقیامت اس حدیث کو غلط کہنا ان کے لئے ممکن نہیں ہے پس معلوم ہوگیاکہ دشمنان اسلام اورسبائی سازش کا شکار وہ لوگ نہیں جو صحیح بخاری کی اس حدیث کو صحیح مانتے ہیں بلکہ سبائی سازش کا شکاراصل میں وہ لوگ ہیں جو بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح سے متعلق صحیح بخاری کی اس روایت کاانکار کرتے ہیں،قابل افسوس مقام ہے کہ مغرب کے اسلام کے خلاف پروپگنڈے کے باعث آج اس آیت کی سبائی تفسیر اہل سنت کے مابین مقبول ہوگئی ہے حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دورسے لیکرآج تک ائمہ سلف وخلف کا نابالغ لڑکی کے نکاح پر اس کے جماع کے قابل ہونے کی صورت میں جماع پر بھی اجماع رہا ہے دراصل جب سے عجمی زبانوں میں قرآن کریم کے ترجمہ ہونا شروع ہوئے ہیں اس وقت سے ہرایک فرقہ نے اپنے اپنے عقیدہ و مذہب کے مطابق قرآنی آیات کاترجمہ اورتفسیر کرنا شروع کردی ہے اس سلسلہ میں احمد رضاخان بریلوی کا ترجمہ ایک واضح مثال ہے حال ہی میں سعودی عرب سے سلفی علماء میں سے بعض اہل علم کے حاشیہ سے قرآن کا اردو ترجمہ مختصر تفسیر کے ساتھ شائع ہواہے اسکو حکومت سعودیہ نے مفت تقسیم کیاہے
Flag Counter