Maktaba Wahhabi

842 - 868
اس میں یہی دلیل ہے کہ عورت کی عبادت وہی افضل ہے کہ جو وہ اپنے گھر میں ادا کرے۔اس کی یہ نماز مسجد نبوی بلکہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت سے بھی بڑھ کر ہے۔لہذا مردوں عورتوں کو اختلاط سے منع کرنا لائق اولٰی ثابت ہوا۔ 2: صحیح مسلم اور ترمذی وغیرہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مردوں کی بہترین صفیں وہ ہیں جو ابتدا میں ہوں،اور کم درجہ وہ ہیں جو آخر میں ہوں۔اور عورتوں کی بہترین صفیں وہ ہیں جو آخر میں ہوں،اور کم درجہ وہ ہیں جو شروع میں ہوں۔"[1] امام ترمذی نے کہا:یہ حدیث صحیح ہے۔ اس میں دلیل یوں ہے کہ عورتوں کے لیے،جب وہ مسجد میں آئیں،مشروع یہ ہے کہ مرد نمازیوں سے دور اور الگ رہیں۔پھر بیان کیا کہ عورتوں کی کم درجہ صفیں وہی ہیں جو ابتدا میں ہوں،اور جو آخر میں ہوں وہ افضل ہیں۔ان کی فضیلت صرف اس وجہ سے ہے کہ وہ مردوں کے اختلاط اور ان کو دیکھنے سے دور ہوتی ہیں۔ان کی حرکات دیکھنے سے یا ان کا کلام سن کر ان کا دل ان کی طرف متوجہ نہیں ہوتا۔اور شروع کی صفوں کو اس کے برعکس فرمایا کیونکہ وہ مردوں سے قریب،ان کی حرکت دیکھتی اور ان کی آوازیں سنتی ہیں،تو ان کا دل ان کی طرف مائل ہوتا ہے۔اسی طرح مردوں کی آخری صفیں کم درجہ صرف اسی وجہ سے ہیں کہ وہ جلدی نہیں پہنچے،امام کا قرب حاصل نہیں کر سکے،اور پھر آخر میں عورتوں کے قریب ہوئے جو دل کو مشغول کرنے والی ہوتی ہیں اور ممکن ہے اس کے لیے تشویش کا باعث بنیں اور اس کی عبادت ہی خراب کر دیں۔تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیفیت عورتوں سے صرف قریب ہونے کی بتائی ہے۔اختلاط کی نہیں،تو جب اختلاط ہو گا تو کیا حال ہو گا؟ 3: صحیح مسلم میں سیدہ زینب رضی اللہ عنہا زوجہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم عورتوں سے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی عورت مسجد میں آئے تو خوشبو نہ لگائے۔"[2] مسند احمد،ابوداؤد اور مسند شافعی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ کی بندیوں کو
Flag Counter